وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ لاہور دھماکہ میںملوث مزید سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے سہولت کاروں کو حضرو،اٹک اور ٹیکسلا سے گرفتار کیا گیا ہے ۔ سیون دھماکہ کے حوالے سے ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اپنی کمزوریوں اور نااہلی کو کو چھپانے کیلئے الزام تراشی نہ کی جائے اگر الزامات جاری رہے تو وہ آئندہ چند روز میں ساری صورتحال قو م کے سامنے رکھ دیں گے ۔ دہشتگردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائے گادہشتگرد ملک کے اندر یا باہر کے حملہ آور ہوں ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گاسانحہ اے پی ایس کے بعد کی طرح آج پھر قوم کو اسی اتفاق او ریکجہتی کی ضرورت ہے دہشتگردی کے خلاف قومی عزم ہماری جیت اور دشمن کی شکست ہے، صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی جوبھی کارروائیاں ہوئی ہیں ان کے ذمہ دار عناصر کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کا آغاز کیا جارہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عسکری اور سول قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور قومی خود مختاری کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کریں گے اوراس سلسلہ میں کوئی سفارتی اور دیگر مصلحت آڑ ے نہیں آنے دی جائے گی ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے روپ میں جو دہشت گرد شامل ہوگئے ہیں ان کی نشاندہی کیلئے حکومت نے بعض اقدامات شروع کئے ہیں ۔ اس میں افغان مہاجرین سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایسے تخریب کاروں اور دہشت گردوں کی نشاندہی کریںجو ان کی صفوں میں آگئے ہیں ۔ لاہور دھماکہ کے حوالہ سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مزید گرفتاریاں ہوئی ہیں اور گزشتہ رات اسلام آباد سے ملحقہ اٹک کے علاقوں میں آپریشن کیا گیا ہے اور حضرواور ٹیکسلا سے لاہور دھماکہ کے مرکزی سہولت کارکی نشاندہی پر مزید سہولت کاروں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سیون دھماکہ کی تفتیش میں ابھی تک کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی ۔ چوہدری نثار نے سیون کی ابتر سیکیورٹی صورتحال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کا ذمہ دار وفاق ہے یا صوبہ ہے ۔ سیون دھماکہ کے حوالہ سے وفاق کے پاس آنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مزار پر واک تھرو گیٹ بھی کام نہیں کررہے تھے ان کا کہنا تھا کہ سیہون میں طبی سہولتیں نہ ہونے کے برابر تھیں جبکہ کروڑوں روپے درگاہ سے حاصل ہو رہے تھے اگر طبی سہولتوں اور سیکیورٹی پر کچھ پیسے خرچ کر دیئے جاتے تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی اس معاملہ پر سیاست نہ کی جائے اور اپنی کمزوریوں اور نا اہلی کو چھپانے کے لیے الزام تراشی نہ کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر الزامات جاری رہے تو ساری صورت وہ آئند چند روز میں قوم کے سامنے رکھ دیں گے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی کارروائیوں سے خوفزدہ نہیں ان کو کچلنے کے لیے اور زیادہ پر عزم ہیں ان کا کہنا تھا کہ 2013 ء میں روزانہ پانچ سے چھ دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے موجودہ حکومت نے 2013ء میں بھی صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ پالیسیوں اور آپریشن کے نتیجہ میں دہشت گردوں کے لیے زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد دہشت گردوں نے دوسرے ملکوں میں اپنے ٹریننگ سنٹر بنا لیے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ثابت ہوا ہے کہ پاکستان کی امن و امان کی صورتحال کو منظم طریقہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ امن وامان خراب کرنے کی مذموم کوشش میں غیر ملکی طاقتیں اور ایجنسیاں ملوث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مذموم کوششوں اور ملوث عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ملکی سلامتی اور تحفظ یقینی بنانے کے لیے کسی اقدام سے گریز نہیں کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ لاہور اور پشاور دھماکوں میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی ہو گئی ہے ثابت ہوا ہے کہ دہشت گردی میں افغان مہاجرین کو سہولت کار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
سیون دھماکہ کے حوالے سے ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ چوہدری نثار
Feb 18, 2017 | 17:14