تھرمیں غذائی قلت مسلسل موت بانٹنےمیں مصروف ہے، بھوک سےمٹھی میں مزید2ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں

تھر میں موت کی لوری بچوں کو سلانے میں مصروف، ڈاکٹروں اور سہولیات سے محروم ہسپتالوں کی حالت بھی نہ بدلی جا سکی، غذائی قلت سے پیدا ہونے والی بیماریاں بچوں کی زندگیوں کی دشمن بن گئیں۔ بھوک و افلاس کے مارے تھر کے باسی مسلسل موت سے لڑنے میں مصروف ہیں، ہر گزرتا دن موت کا پیغام لے کر آرہا ہے، بے بسی کی تصویر بنے لوگ امداد کے منتظر ہیں لیکن امداد سے پہلے ہی موت ان کے دروزے سر دستک دے دیتی ہے۔ تھر کے باسیوں کے دکھوں کا مداوا کسی کے پاس نہیں، ہسپتالوں میں کہیں ڈاکٹر ہیں اور نہ علاج معالجے کی مناسب سہولیات اور ادویات موجود ہیں، ہسپتالوں کا عملہ بھی متاثرہ بچوں کے علاج معالجے سے جان چھڑاتا دکھائی دیتا ہے۔ سندھ حکومت مسلسل نظریں چرانے میں مصروف ہے،،، ہسپتالوں کو بہتر بنانے کے اعلانات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محض اعلان تک ہی محدود رہ گئے۔ عملی طور پر کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ دوسری طرف پاک فوج کی تھر میں غذائی قلت کے شکار افراد کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، متاثرہ علاقوں میں راشن، پانی اور طبی امداد پہنچائی جارہی ہے، جبکہ میڈیکل کیمپوں اور موبائلز کے ذریعے لوگوں کا علاج کیا جارہا ہے۔