کراچی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان شہریار کی پوسٹمارٹم رپورٹ جاری کردی گئی

گذری پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان شہریارکی لاش کو نیورو سرجری ڈیپارٹمنٹ سے پوسٹ مارٹم کیلئے تین گھنٹے بعد مردہ خانے منتقل کیا گیا، مبینہ طورپر پولیس گردی کا شکار ہونے والے نوجوان کے اہلخانہ غم و غصے میں نظر آئے، مقتول شہریار کے بھائی اقرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو ناحق قتل کیا گیا ہے ،انصاف کے حصول کیلئے جس حد تک جانا پڑا جائیں گے شہریار کے بھائی نے الزام عائد کیا کہ شہریارگولی لگنے کے بعد آدھے گھنٹے تک سڑک پرتڑپتا رہا،لیکن پولیس اہلکاروں نے اسے ہسپتال نہ لے جانے دیا. واقعے کی اطلاع پر معروف سیاسی رہنما حلیم عادل شیخ بھی اسپتال پہنچ گئے، واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پولیس بے لگام ہوچکی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں. شہریارکی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ایم ایل او ڈاکٹر شہراز کا کہنا تھا کہ نوجوان کی موت سر میں گولی لگنے کے باعث ہوئی، ابتدائی تحقیقات میں گولی آٹھ سے دس فٹ کے فاصلے سے مارے جانے کے شواہد ملے ہیں. مقتول شہریار کے بھائی نے الزام عائد کیا ہے کہ ان پر صلح کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے اور قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے،