قوم نے بتا دیا کہ ہم کسی کی غلامی کیلئے تیار نہیں ہیں, یہ نیا پاکستان ہے: عمران خان
عوام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جس طرح پنجاب کے عوام ووٹ ڈالنے کے لیے نکلے ہیں میں شکریہ بھی ادا کرتا ہوں اور خراج تحسین بھی پیش کرتا ہوں، یہ ملک کے لیے خوش آئند ہے، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا وقت آیا ہے کہ ہم سب کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ عوام کو اپنے نظریے کی سمجھ آ گئی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے پنجاب کےضمنی انتخابات میں اپنی مہم کے درمیان اپنی قوم کو صرف ایک ہی چیز بتائی کہ پاکستان کا مطلب اور تیرا میرا رشتہ کیا لا الہ الا اللہ، یہ پاکستان کا نظریہ ہے۔ قوم نظریے کے بغیر نہیں بن سکتی وہ عوام کا ہجوم ہوتا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ بیرونی سازش کے تحت ہمارے اوپر امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی تو عوام نے پوچھنا شروع کیا کہ قائداعظم نے ہمیں ہندؤں کی غلامی سی نجات دلائی تھی تو ہم کسی اور کی غلامی کے لیے تیار نہیں ہیں، جس طرح یہ لوگ ہم پر مسلط کیے گئے، میں نے اپنی قوم میں شعور و بیداری دیکھی، میں اس لیے خوش ہوں کہ ہم اللہ کے فضل سے قوم بننے جارہے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب ہم قوم بن جائیں گے تو قرضوں سمیت جتنے بھی مسئلے ہیں یہ حل ہونا شروع ہو جائیں گے، ملک کی اشرافیہ نے ملک سے باہر کیوں فلیٹ خریدے ہوئے ہیں، اپنا پیسہ باہر کیوں رکھا ہوا ہے؟ کیونکہ یہ لوگ پاکستان پر اعتماد ہی نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے کبھی سنا ہے کہ برطانیہ، فرانس یا یورپ اپنے پیسے ملک سے باہر رکھیں، اور اپنے بچوں کو دوسرے ملک کا شہری بنا دیں، ملک کے رہنما کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے لیے مرنے کو تیار ہیں اور جائیدادیں ہم نے باہر رکھی ہوئی ہیں، عیدیں، چھٹیاں سب کچھ باہر مناتے ہیں، علاج، شاپنگ باہر کرتے ہیں، ایسے قوم نہیں بن سکتی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں قوم کے اندر بیداری دیکھ رہا ہوں، قائد اعظم نے جس طرح اپنی خراب صحت کے باوجود انتھک جدوجہد کی، اور ڈاکٹروں کو بھی پتہ نہیں چلنے دیا کہ وہ بیمار ہیں کہ کہیں مخالفین کو نہ پتہ چل جائے، اس طرح کی قربانیوں سے ملک بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو فخر کرنا چاہیے کہ جس طرح لوگ نکلے اور جس طرح خواتین نکلیں، اور نوجوان نکلے یہ نیا پاکستان ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو مصنوعی سیاسی بحران پیدا کیا گیا، پاکستان کے اقتصادی جائزے کے مطابق 17 سال کے بعد پاکستان کی معیشت نے سب سے زیادہ ترقی ہماری حکومت کے آخری دو سالوں میں کی ہے، تیسرے سال شرح نمو 5.6 فیصد اور چوتھے سال 6 فیصد تھی، ملک کے تمام معاشی اعشاریے بہتر تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی چیز انڈسٹری ہوتی ہے، جب بڑی صنعتیں ترقی کرتی ہیں تو ٹیکس میں اضافہ ہوتا ہے، ملک کی دولت میں اضافہ ہوتا ہے، ہمارے دور میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ ریکارڈ سطح سے بڑھ رہی تھی، 60 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہوتا ہے، دو سال میں 4 فصلوں کی ریکارڈ پیداوا ہوئی، کسانوں کو سالوں اتنا پیسا نہیں ملا تھا جتنا ہمارے دور میں ملا۔