چیف جسٹس آف پاکستان نے خواجہ سراؤں کو پندرہ یوم میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے حوالے سے کمیٹی قائم کر دی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ جاری نہ کئے جانے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ ون ونڈو طریقے سے بننے چاہییں۔ سپریم کورٹ تمام اقدامات خود آن لائن مانیٹر کریگی اور میں خود سپر وائز کرونگا۔ چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو پندرہ یوم میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے حوالے سے کمیٹی قائم کر دی۔ عدالت نے کمیٹی سے فوری طور پر سفارشات طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ خواجہ سراؤں کے تحفظ کیلئے کیا اقدامات کیے جائیں۔ خواجہ سراؤں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائے گی۔ جب تک انہیں عدالتی تحفظ نہیں ملے گا ان کے معاملات حل نہیں ہوسکتے۔ خواجہ سراؤں کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی اور چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جاسکتی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن خواجہ سراؤں کے پاس شناختی کارڈ موجود ہیں انہیں ووٹ کا حق ملنا چاہیے۔ جسٹس اعجاالاحسن نے کہا کہ خواجہ سراؤں کیلئے اسمبلی میں مخصوص نشست کا تعین ان کی آبادی پر منحصر ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ سرا معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔ ریاست کام کرتی ہے یا نہیں لیکن عدلیہ جو کرسکی اس پر عمل کروائیں گے۔خواجہ سراؤں کیلئے ایسا نظام بنائیں گے کہ انکا حق انکی دہلیز پر ملے۔ خواجہ سراؤں سے برے سلوک پر ہمیں بطور معاشرہ شرم آنی چاہیے۔