عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عملدرآْمد روک دیا
عالمی عدالت انصاف کا دوہرا معیار،،، کلبھوشن کا فیصلہ بھارت کے حق میں سنا دیا، جج رونی ابراہم نے بھارتی درخواست پر محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنایا، عالمی عدالت انصاف نے بھارتی دہشتگرد کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے معاملے پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے بھارت کو قونصلر رسائی کا بھی حکم دیا،جج رونی ابراہم کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کلبھوشن کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے،، کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے حوالے سے دونوں فریقین کی مختلف رائے سامنے آئی تاہم بھارت ہمیں کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا، عالمی عدالت صرف اسی صورت میں فیصلہ سنا سکتی ہے جب اختیار ثابت کیا جا سکے, ویانا کنوینشن کے آریٹکل 36 کے تحت جاسوس بھی دیگر گرفتار افراد کی حیثیت میں آتے ہیں اور بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی بھی ملنی چاہیئے اور کلبھوشن یادیو کو ویانا کنویشن کے تحت قیدیوں کو حاصل تمام حقوق ملنے چاہیئیں۔ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے کہا کہ کیس کا فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہ دی جائے اور پاکستان میں کلبھوشن یادیو کی جان کو لاحق خطرات اور تحفظات دور کئے جائیں,جج نے کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو پاکستانی اداروں نے حراست میں لیا ،،، 25 مارچ 2016 کو کلبھوشن یادیو کا معاملہ منظر عام پر لایا گیا لیکن بھارت نے کلبھوشن یادیو کو جاسوس ماننے سے انکار کیا اور اس وقت سے کلبھوشن یادیو کا معاملہ متنازع بنا ہوا ہے, پاکستان نے بھارت کو قونصلر رسائی نہیں دی اور معاملہ عالمی عدالت میں چلا گیا، پاکستان نے جنوری 2017 میں بھارت سے کلبھوشن کے معاملے میں رہنمائی مانگی، پاکستان ملٹری کورٹ نے فروری میں کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی،، پاکستانی قوانین کے مطابق کلبھوشن یادیو کے پاس فیصلے کو چیلنج کرنے کے لئے 40 روز کا وقت تھا لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ انہوں نے اپیل کی یا نہیں