یوکرین کے سیکڑوں جنگجوؤں نے روسی فوج کے آگے ہتھیار ڈال دیئے۔
یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول میں سیکڑوں جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔وہ ماریوپول کے ازوفستل اسٹیل پلانٹ کے بنکروں اور سرنگوں میں چھپے ہوئے تھے۔ان کے ہتھیار ڈالنے کے بعد روسی فوج نے اس اسٹیل پلانٹ کا محاصرہ ختم کردیا ہے۔روسی افواج نے روس اور کریمیا کے درمیان بحیرہ ازوف کے کنارے واقع بڑے شہر ماریوپول پرگذشتہ کئی ہفتے تک توپ خانے سے شدید گولہ باری کی ہے جس کے نتیجے میں شہر کے بیشتر حصے کھنڈرات کا منظرپیش کررہے ہیں۔عام شہریوں اور سیکڑوں یوکرینی جنگجوؤں نے، جن میں سے زیادہ ترازوف رجمنٹ سے تعلق رکھتے تھے، ازفستل پلانٹ میں پناہ لے رکھی تھی۔ یہ سوویت دور کا ایک وسیع پلانٹ ہےاورسوویت رہ نما جوزف اسٹالن کے دورمیں بنایاگیا تھا۔ یہ پلانٹ جوہری ہتھیاروں کے حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے بنکروں اور سرنگوں کی بھول بھلیوں کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا تھا۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کے265 جنگجوؤں نے ہتھیارڈال دیے ہیں۔ان میں سے 51 شدید زخمی ہوئے ہیں اور ان کا علاج روس کے حمایت یافتہ یوکرین سے الگ ہونے والے خطے دونتیسک کے علاقے نووازفسک میں کیا جائے گا۔برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ ہتھیار ڈالنے والے یوکرینی جنگجوؤں کو سات بسوں پرروس نواز مسلح افواج کی حفاظت میں ازوفستل اسٹیل پلانٹ سے روانہ کیا گیا ہے۔اس عینی شاہد نے بتایا کہ یوکرینی جنگجوؤں میں سے کوئی زخمی نظر نہیں آئے۔ یوکرین کی فوجی کمان نے منگل کوعلی الصباح کہا تھا کہ اسٹیل پلانٹ کے دفاع کا مشن ختم ہوچکا ہے۔یہ واضح نہیں کہ ہتھیار ڈالنے والے یوکرینی جنگجوؤں کا اب کیا بنے گا۔یوکرین کے صدر ولودی میرزیلنسکی نے ان جنگجوؤں کو بہادرمحافظ کے طور پر پیش کیا تھا جبکہ روسی قانون سازوں نے کہا تھا کہ وہ نازی مجرمہیں۔ان میں سے ایک کا کہنا ہے کہ انھیں سزائے موت دی جاناچاہیے۔ماسکو نے ازوف رجمنٹ کومبیّنہ بنیاد پرست اورروس مخالف قوم پرست حتیٰ کہ نازی ازم کے اہم مجرموں میں سے ایک کے طورپرپیش کیا ہے اوراس کا کہنا ہے کہ اسے یوکرین میں روسی بولنے والوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ کریملن نے کہا کہ جنگجوؤں کے ساتھ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق سلوک کیا جائے گا جبکہ یوکرینی نائب وزیر دفاع ہینا ملار نے ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔اس میں انھوں نے کہا ہےان کی وطن واپسی کے لیے تبادلےکا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔