پیپلزپارٹی پاکستان کی ان سیاسی جماعتوں میں شامل ہے جس کے جلسوں میں روایتی طور پر ورکرز بڑی تعداد میں شرکت کرتے رہے ہیں،،بے نظیر بھٹو کی جلاوطنی سے لے کر اب تک پیپلز پارٹی صرف چار بڑے جلسے کر سکی ہے جن میں سے ایک بی بی کی جان لے گیا
ذوالفقار علی بھٹو کے جلسے اور ان کی تقریریں پاکستان میں اتنی مقبول ہیں کہ ہر سیاستدان بھٹو جیسی تقریر اور پیپلز پارٹی جیسا جلسہ کرنے کا خواہش مند ہوتا ہے،ذوالفقار علی بھٹو کی اس روایت کو ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو نے بخوبی نبھایا،، اپریل انیس سو چھیاسی کو لاہور میں بے نظیر بھٹو کا استقبال اور جلسہ آج تک بر صغیر کا سب سے بڑا سیاسی اجتماع قرار دیا جاتا ہے بے نظیر بھٹو جہاں جاتیں عوام پزیرائی کرتی 1997 میں بے نظیر خود ساختہ جلاوطنی کیلیے بیرون ملک گئیں تو پیپلز پارٹی کے بڑے بڑے جلسوں کو بھی بریک لگ گئی،اور دس سال تک پیپلز پارٹی کوئی بڑا جلسہ نہ کر سکی،،2007 میں بے نظیر بھٹو وطن واپس آئیں تو لاکھوں لوگوں نے کراچی میں استقبال کیا ،سانحہ کارساز میں سینکڑوں ہلاک ہوئے لیکن پیپلز پارٹی کے عزم میں کمی نہ آئی،،بی بی نے 2007 میں چند بڑے بڑے جلسے کیےاور 27 دسمبر 2007 کو نشتر پارک راولپنڈی میں جلسے سے خطاب کے بعد ہی انہیں شہید کر دیا گیا ،،پیپلز پارٹی نے 2008 کے الیکشن سوگ کی حالت میں لڑے اور دو ہزار تیرہ میں دہشت گرد حملوں نے پیپلز پارٹی کو انتخابی مہم چلانے نہ دی ،آج بلاول بھٹو سات سال بعد پیپلز پارٹی کو پرانی ڈگر پر لانے کیلیے جلسہ کر رہے ہیں،،،امید کی جا سکتی ہے کہ ہر بھٹو کی طرح عوام ان کا بھی بھرپور استقبال کرینگے اور جلسہ بڑا ہوگا