بھارتی سرزمین مسلمانوں پر تنگ، مسلمان ریاستی تشدد کا شکار
بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کا ایک واقعہ سامنے آ گیا ،ہماچل پردیش میں بھی ایک مسلم نوجوان کو ہجوم نے ایک ٹرک میں گائے لے جانےکی پاداش میں مار مار کر ہلاک کردیا، گائے اور بھینس ایک جگہ سےدوسری چگہ خرید وفرخت کے لیے ٹرکوں سی ہی بھیجی جاتی ہیں۔ لیکن بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد مویشیوں کی نقل و حمل ایک انتہائی پر خطر مہم میں تبدیل ہو چکا ہے- دادری کے واقعے سے پہلے ملک کے مختلف علاقوں میں مویشیوں کے ٹرک لے جانے والوں پر حملے اور مویشیوں کو لوٹنے کے درجنوں بڑے واقعات ہو چکے ہیں۔ تعصب اور انتہا پسندی میں ڈوبے ہندو موجودہ بھارتی حکومت کے دور میں کھل کے سامنے آنے لگے ، گزشتہ دنوں ریاست اتر پردیش کے گاؤں دادری میں گائے کے گوشت کھانے کے الزام میں انتہا پسند ہندؤں نے پچاس سالہ مسلمان شخص محمد اخلاق اور اس کے بائیس سالہ بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں محمد اخلاق جاں بحق ہو گیا ، بعد ازاں فرانزک رپورٹ نے یہ بات ثابت کر دی کہ محمد اخلاق نے گائے کو نہ ذبح کیا نہ ہی وہ گوشت گائے کا تھا ، اس واقعے میں زخمی ہونے والے محمد اخلاق کا بیٹا دانش اب بھی زیرعلاج ہے-نریندر مودی وزیر اعظم منتخب ہونے سے پہلے بھی مسلمانوں پر تشدد اور قتل و غارت کے بہت بڑے حامی تھے تاہم مودی سرکار آتے ہی مسلمانوں پر ظلم و جبر انتہا کو پہنچ گیا جبکہ بھارتی وزیراعظم تمام تر صورتحال میں خاموشی سے اس تشدد سے لطف اندوز ہو رہے ہیں-ممبئی میں پولیس اہلکاروں نے دو مسلمان نوجوانوں کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں پاکستان جانے کا کہا ,بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی میں پولیس نے دو مسلمان نوجوانوں آصف شیخ اور دانش شیخ کو پکڑ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، دونوں نوجوانوں کو پولیس اہلکاروں نے الٹی میٹم دیتے ہوئے بھارت چھوڑنے اور پاکستان جانے کا کہا، تشدد کے نتیجے میں زخموں سے چُور دونوں نوجوانوں کو ہسپتال بھی جانے نہیں دیا گیا-اس واقعے کے خلاف شہریوں نے پولیس سٹیشن کے باہر احتجاج کیا تو یہ خبر میڈیا پر آگئی جس پر پولیس کے اعلیٰ حکام فوری ایکشن میں آئے اور واقعے کی انکوائری شروع کردی-آصف کے چچا نے الزام عائد کیا کہ پولیس جس مسلمان کو پکڑتی ہے اسے پاکستان جانے کا کہتی ہے کیس سامنے آنے پر پولیس نے الزام عائد کیا کہ آصف نے ان پر حملہ کیا تھا،اگر مقتول آصف نے واقعی ہی پولیس پر حملہ کیا تھا تو یہ بات پہلے کیوں نہیں کہی گئی، دوسری جانب اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کیلئے نوجوانوں کے لواحقین کو پچاس ہزار روپے معاوضے کی بھی پیشکش کی گئی جسے انھوں نے ٹکھراتے ہوئے اعلیٰ حکام سے انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔