سانحہ کارساز کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں دفن بیس کارکنوں کی قبروں پر فاتحہ خوانی اور پھول چڑھانے کا سلسلہجاری
سانحہ کار ساز میں شہید ہونے والے بیس نامعلوم شہدا کو گڑھی خدا بخش میں سپرد خاک کیا گیا تھا جن کی نویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر ضلعی رہنما عبدالفتاح بھٹو کا کہنا تھا کہ گمنام شہدا کے ورثہ کا پتہ نہیں چل سکا۔ ان شہدا کی قربانی سے جمہوریت زندہ ہے۔ بینظیر بھٹو کی ہدایت پر ان شہدا کو گڑھی خدا بخش میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ شہید لاوارث نہیں ہیں، ہم ان کے وارث ہیں۔ عبدالفتاح بھٹو کا کہنا تھا کہ شہدا کی قبروں پر فاتح خوانی اور قرآن خوانی کرکے ان کو سلام پیش کریں گے دوسری جانب شہیدوں کی قبروں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی۔ پارٹی کی کوئی بھی بڑی شخصیت ان شہدا کے فاتح خوانی کے لئے نہیں آئی۔
سانحہ کارساز کو نو برس بیت گئے بےنظیر بھٹو کی وطن واپسی پر ہونے والے دھماکے میں ایک سو اسی کے قریب لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے جبکہ اب تک جاں بحق ہونے والوں کے پیارے انصاف کے منتظر ہیں
اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس پہنچیں ۔۔ تو ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے ہزاروں جیالے آمڈ آئے،، بچے بوڑھے خواتین ۔۔ نوجوان خوشیاں منانے کیلئے بی بی کیساتھ کھڑے ہوئے ۔مگر بی بی قافلہ کارساز پہنچا تو خوشیاں اور شادیانے ۔۔۔ آہوں اور سسکیوں میں بدل گئے۔نیٹ دھماکا ایک کے بعد ایک دھماکے ہوئے تو سب کچھ ہی بدل گیا ۔۔۔ ہر طرف دھواں ہی دھواں ہو گیا ۔ منظر صاف ہوا تو بچی صرف لاشیں ۔۔۔ سفاک دہشتگردوں نے گھناؤنی کارروائی کی ،، جس میں ایک سو اسی کے قریب لوگ اپنی جان گنوا بیٹھے ۔سینکڑوں زخمی ہوئے۔۔سانحے کو نو سال بیت گئے مگر جاں بحق افراد کے پیارے آج بھی انصاف کے منتظر ہیں نہ تو دہشتگردوں کا تعین ہوا ،، نہ ہی تحقیقات مکمل ہوئیں ۔۔ دھماکوں کی صرف ایف آئی آر درج ہوئی ۔۔۔ مگر مقدمہ آج تک زیر التوا ہے ،، پولیس کی جانب سے نہ تو تفتیش مکمل ہو سکی نہ ہی مقدمہ اپنے انجام کو پہنچا ۔ آج تک یہ فائل دفتر میں ہی بند پڑی ہے۔۔ پیپلز پارٹی کی اپنی حکومت کے باوجود کیس منطقی انجام تک نہ پہنچ سکا۔۔