وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ملتوی

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے خلاف سپریم کورٹ کے پانامہ کیس فیصلہ کی روشنی میں نیب کی جانب سے دائر غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت وکیل صفائی خواجہ محمد حارث کی عدم موجودگی کے باعث 23 اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔خواجہ حارث کے بیرون ملک جانے کی وجہ سے سماعت ملتوی کی گئی ۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار چھٹی مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے بدھ کے روز جب اسحاق ڈار کے خلاف غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت دن ساڑھے گیارہ بجے شروع ہوئی تو اسحاق ڈار عدالت میں موجود تھے ۔دوران سماعت خواجہ حارث کے معاون وکیل نے پیش ہو کر بتایا کہ کسی ایمرجنسی کی وجہ سے خواجہ حارث کو بیرون ملک جانا پڑا۔اس پر نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کا کہنا تھا کہ بیرون ملک جانے کے لیے کوئی ایسی ایمرجنسی نہیں ہوتی عدالت کا احترام نہیں کیا جا رہا اور مختلف حیلوں بہانوں سے عدالتی کارروائی کو تاخیر کا شکار بنایا جا رہا ہے اگر ملزم کو جیل کی سلاخون کے پیچھے ڈال دیا جائے تو پھر وکیل صفائی پیش ہو جائیں گے اسحاق ڈار کو روسٹرم پر بلایا گیا تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کو یہی معلوم تھا کہ آج ان کے وکیل حاضر ہوں گے ان کی تیاری بھی تھی انہوں نے عدلات میں پیش بھی ہونا تھا لیکن ان کو صبح 9 بجے معلوم ہوا کہ کوئی ایسی ایمرجنسی ہوئی کہ رات دو بجے ان کے وکیل بیرون ملک چلے گئے انہوں نے بتایا کہ ان کے وکیل بدھ تک پیش ہو جائیں گے کچھ وقت دیا جائے جبکہ معاون وکیل کا کہنا تھا کہ جو دوگواہان آج پیش کیے گئے ہیں ان کے بیانات قلمبند کیے جائیں جب خواجہ حارث واپس آئیں گے تو جرح بھی کرلیں گے کیونکہ اسحاق ڈار خواجہ حارث سے ملزم پر جرح کروانا چاہتے ہیں نیب سپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کا کہنا تھا کہ جب آپ چوائس کے وکیل کی بات کرتے ہیں تو پھر آپ کو عدالتی کارروائی کے مطابق وکیل منتخب کرنا ہوگا یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک وکیل جو آئے نہ اور ان کے کہنے پر ساڑھے گیارہ بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن پھر اچانک معلوم ہوا کہ وہ آج بھی نہیں آ رہے اس پر احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ چونکہ خواجہ حارث کا ماضی اچھا ہے اور ریکارڈ اچھا ہے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انہوں نے عدالتی کاروائی میں تاخیر کے لیے یہ سب کیا ہوگا عدالتی کاروائی میں 15 منٹ کا وقفہ کیا گیا کہ خواجہ حارث سے پوچھا جائے کہ انہوں نے کب واپس پاکستان آنا ہے وقفہ کے بعدمعاون وکیل نے بتایا کہ خواجہ حارث سفر میں ہیں اس وقت ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا وہ اتوار کو واپس آ جائیں گے دو دن ہائی کورٹ میں کیسز ہیں اور پھر وہ بدھ کے روز عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں عدالت نے اسحاق ڈار کو جیل بھیجنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی جبکہ بدھ تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے اس دوران کہا گیا کہ اگر ملزم کے پاس وکیل نہیں تو پھر سرکاری وکیل فراہم کر دیا جائے۔عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر نیب کے دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے اور اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ محمد حارث ان گواہوں پر جرح بھی کریں گے واضح رہے کہ نیب کی جانب سے مسعود غنی اور عبد الرحمن گوندل پیر کے روز بطور گواہ پیش ہوئے دونوں گواہوں کا تعلق نجی بینکوں سے ہے دونوں گواہوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 23 اکتوبر کو دوبارہ عدالت آئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔