سندھ کے اکثر دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہونے کے باعث خوراک کی شدید قلت بھی پیدا ہوگئی ہے۔
سندھ میں متاثرین سیلاب کی مشکلات بدستوربرقرارہیں اور اکثرعلاقوں میں تاحال تین سے چارفٹ پانی کھڑا ہونے کے باعث وبائی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ زیادہ تر علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے جس کے باعث امدادی ٹیموں کی ان علاقوں تک رسائی ممکن نہیں اورلوگوں کوخوراک کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔ دادو کے علاقے کاچھو کے سیکڑوں دیہات کا بارشوں اور سیم نالوں کا پانی کھڑا ہونے کے باعث ساتویں روز بھی دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ رابطہ سڑکیں پانی میں ڈوبی ہونے کی وجہ سے متاثرین کھانے پینے کی اشیا کے لئے جوہی تک پیدل سفر کرنے پرمجبورہیں۔ بدین کے ایل بی او ڈی میں بہنے والے سیلابی ریلوں نے درجنوں ملحقہ دیہات کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے جبکہ مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں نے ایل بی او ڈی کے پشتوں کو مکمل ختم کردیا ہے۔ کئی مقامات پر رابطہ پل بھی بہہ گئے۔ دوسری جانب پنگریواورملکانی شریف شہروں سمیت درجنوں دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں تیس روزسے بجلی کی سپلائی بھی معطل ہے۔ جھڈو کے بازاروں اور گلی محلوں میں پانی موجود ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک پانی کی نکاسی کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ نیوی چک،بلوچک ،سنگلر چک سمیت کئی دیہات میں ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ سانگھڑ میں سیلابی پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث وبائی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ ضلع بھر کے بیشتر شہروں میں دکانیں اور بازار بند ہیں جس سے مقامی لوگوں کو معاشی پریشانی کا بھی سامنا ہے۔