ائیربیسز پر ماضی میں ہونیوالے حملوں کےبارے میں رپورٹ۔

بائیس مئی دو ہزار گیارہ کو دہشتگردوں نے کراچی میں مہران ایئربیس پر حملہ کیا۔ دھماکوں اور فائرنگ سے رن وے پرکھڑے کئی طیاروں کو نقصان پہنچایا ۔ دہشتگردوں نے پی سی اورین طیارے کو راکٹ حملے میں تباہ کردیا۔ اس حملے میں نیوی اور رینجرزکا ایک اہلکار بھی شہید ہوا۔ پاک فوج اوردہشتگردوں کے درمیان کئی گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا جس کے بعد آئیربیس میں داخل ہونیوالے دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ مہران ایئربیس حملے میں سمندری حدود کی نگرانی کیلئے استعمال ہونیوالاجدید ترین امریکی ساختہ پی سی اورین طیارہ تباہ ہوا۔
کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ سولہ اگست دوہزار بارہ کو ایک مرتبہ پھر دہشتگردوں نے پاک فضائیہ کی اٹک میں واقع کامرہ ایئربیس پرحملہ کیا۔ سیکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس جدید ہتھیاروں سے لیس دہشتگرد بیس کے عقب میں واقع گاؤں پیرمکھن سے بیس کی حدود میں داخل ہوئے ۔
سیکیورٹی پرمامور اہلکاروں اوردہشتگردوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے مقابلے کے بعد چھ حملہ آور ہلاک ہوگئے جبکہ تین نے خود کو دھماکہ خیزمواد سے اڑا لیا۔ بیس پر چینی انجینیر بھی موجود تھے جومحفوظ رہے۔ حملے کے وقت بیس پر تیس لڑاکا جہاز کھڑے تھے۔ دہشتگردوں کے حملے میں فضائی نگرانی کیلئے استعمال ہونیوالے سویڈن سے حاصل کئے گئے ساب طیارے کو شدید نقصان پہنچا۔
کالعدم تحریک طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ دوہزار بارہ میں دہشتگردوں کے حملےمیں تباہ ہونیوالے ساب طیارے کو ایک ہفتے قبل ہی پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے ماہرین نےڈیڑھ کروڑڈالر کی لاگت سے دوبارہ آپریشنل کیا ہے۔