ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کےلئے اقدامات کے حوالے سے قرارداد منظور
قومی اسمبلی نے ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کےلئے اقدامات کے حوالے سے قرارداد کی منظور کر لی،اپوزیشن جماعتوں نے قرار داد میں کسی ڈیم کا نام نہ لینے پر احتجاج کیا ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تین صوبوں کی جانب سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت پر اسکی تعمیر کا سوچ بھی نہیں سکتے،صوبوں کی رائے کا احترام کرتے ہیں ،ہمیںچاروں اکائیوں کے نکتہ نظر کا احترام کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہے،پاکستان کا مستقبل تاریک ہوجائے گا اگر ڈیم کے ایشو کو حل نہ کیا۔مسلم لیگ (ن)کے خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال نے کہا کہ3 ارب چندے میں اکھٹے کر کے دیامر بھاشاڈیم کا کریڈٹ لیا جارہا ہے،ڈیم کی تعمیر حقیقت میں مسلم لیگ (ن)نے شروع کی، بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے مسلم لیگ (ن)نے150ارب روپے مختص کئے جس میں سے 122ارب کی 14ہزار ایکٹر سے زائد زمین خریدی گئی ،23ارب بجٹ میں مختص کئے، واٹر پالیسی پرچاروں وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم کے دستخط میں ،واٹر پالیسی میں دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر شامل تھی،پاکستان ایک وفاق ہے اور ایسے ایشو نہیں اٹھانے چاہئیں جس سے فیڈریشن کو نقصان پہنچے، حکومت ڈیم کی تعمیر کے عمل کو تیز کرنا چاہتی ہے تو وہ 23ارب کی رقم بڑھا کر 40ارب سالانہ کردے ،جس سے 5سے 6سال میں ڈیم مکمل ہو سکتاہے، صرف ڈیم کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو ابہام پیدا ہوتا ہے۔ منگل کو قومیاسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے رکن مخدوم سمیع الحسن گیلانی نے قرارداد پیش کی وئی ابہام نہیں،