افغانستان بم حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 50تک پہنچ گئی

افغانستان میں مختلف مقامات پر ہونے والے 2 دھماکوں کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ،تعداد 50 تک پہنچ گئی جبکہ 70 سے زائد افراد زخمی جو مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ یاد رہے گزشتہ روز افغانستان کے شہر چریکار میں انتخابی جلسہ کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں افغان صدر اشرف غنی بال بال بچ گئے تھے۔پولیس اور سیکیورٹی حکام کے مطابق دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد ہلاک اورزخمی ہوگئے تھے۔اشرف غنی کے ترجمان حمید عزیز کے مطابق دھماکہ افغان صدر کی انتخابی مہم سے جڑی ریلی کے قریب ہوا تاہم وہ محفوظ رہے جنہیں سخت سیکیورٹی حصار میں کابل میں واقع صدارتی محل لے جایا گیا،کسی تنظیم نے اب تک دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔پروان ہسپتا ل کے سربراہ عبدل قاسم سنگین نے ہلاکتوں اور زخمیوں کے بارے میں تصدیق کرتے ہوئے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔پروان کے گورنر کی ترجمان وحیدہ شاکر کے مطابق دھماکہ جلسے کی میزبانی کرنے والے پنڈال کے داخلی راستے پر ہوا۔دریں اثنا کابل کے وسط میں منگل کے روز زور دار بم دھماکہ ہوا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ دھماکہ گرین زون کے قریب انتہائی حساس علاقے میں ہوا جہاں امریکی سفارت خانہ، نیٹو ہیڈ کوارٹر اور افغان وزارات دفاع کا دفتر موجود ہے۔افغانستان میں اکتوبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل شدت پسند اور عسکریت پسند گروپوں بشمول طالبان اور داعش نے حملے تیز کر دیئے تاہم حکومت نے انتخابات کے کامیاب انعقاد کے لیے 70,000 سکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کردیا ۔حال ہی میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات اس وقت بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ترمپ نے مذاکرات سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کا اعلان کیا۔مذاکرات کی ناکامی کے بعد طالبان نے نیٹو افواج اور کابل حکومت کے خلاف حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔