العزیزیہ ریفرنس:عدالت کا ارشد ملک کے بیان حلفی کی مصدقہ نقل نواز شریف کے وکلا اور نیب کو فراہم کرنےکا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق جج ارشد ملک کے بیان حلفی کی مصدقہ نقل نواز شریف کے وکلا اور نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا ، دوران سماعت جسٹس عامر فار وق نے کہا کہ ہم نے ان دستاویزات کو اپیل کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے بھی ہم سے بیان حلفی مانگا ہے، وہ اب ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی اپیل پر سماعت کی ۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں بتایا کہ اپیل کی پیپر بک ہمیں گزشتہ ہفتے فراہم کی گئی ہیں۔پیپر بک میں جو خامیاں ہیں ان کا ہم نے جائزہ لیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ جو غیر متعلقہ دستاویزات ریکارڈ میں لگ گئے اس سے متعلق پراسیکیوشن اور وکیل صفائی عدالت کی معاونت کریں۔ خواجہ حارث بولے ایک دستاویز پیپر بک کا حصہ نہیں بنایا گیا دوران سماعت خواجہ حارث نے جج ویڈیو سکینڈل کیس پر بولے جج ارشد کی ملک پریس ریلیز اور بیان حلفی کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نے ان دستاویزات کو اپیل کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے بھی ہم سے بیان حلفی مانگا ہے، وہ اب ریکارڈ کا حصہ ہیں، خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں بیان حلفی کی کاپی فراہم کر دیں، پھر ہم اس پر اپنا جواب دیں گے،بیان حلفی پڑھ کر موقف دیں گے کہ اس کو ریکارڈ کا حصہ ہونا چاہیے یا نہیں۔ جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بیان حلفی اپیل کا حصہ اس حد تک ہیں کہ اس کے ساتھ منسلک کر دی گئی ہیں۔۔۔ وکیل صفائی اور پراسیکیوشن نے بیان حلفی سے متعلق عدالت کی معاونت کرنی ہے،خواجہ حارث نے کہا کہ بیان حلفی کی کیا پیچیدگیاں ہیں، لیکن سپریم کورٹ نے تو پہلے کہہ دیا کہ کیسے یہ معاملہ چلایا جائے۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ دیکھنا ہوگا کہ جج ارشد ملک کے بیان اور پریس ریلیز کا اپیل پر کیا اثر پڑے گا؟ میں آرڈر میں یہ لکھوا دوں کہ پیپر بکس کی تیاری کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایک ڈاکومنٹ ان پیپر بکس میں شامل ہی نہیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا کوئی ڈاکومنٹ جو شواہد کا حصہ ہے مگر پیپر بکس میں شامل نہیں تو وہ پیش کیا جا سکے گا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس اپیل کے ریکارڈ سے متعلق پانچ ہزار سے زائد صفحات ہیں۔عدالت نے کہا کہ اگر کوئی ڈاکومنٹ شامل ہونے سے رہ گیا ہے تو نشاندہی پر اسے شامل کر لیا جائے گا۔۔۔ خواجہ ھارث نے کہا کہ تین ماہ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر دلائل مکمل کر لوں گا،عدالت نے سابق جج ارشد ملک کے بیان حلفی کی مصدقہ نقل نواز شریف کے وکلا اور نیب کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔