حکومت کا بنیادی فلسفہ ٹیکس جمع کرنا ہے،عبد الحفیظ شیخ

مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومت کا بنیادی فلسفہ ٹیکس جمع کرنا ہے اور ہمیں اچھے انداز میں بغیر ہراساں کیے ٹیکس جمع کرنا ہے، ایف بی آر اور کاروباری برادری کو مل کر چلنا ہوگا،صاحب حیثیت لوگ ٹیکس دیں گے تو دوسروں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا ۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آرٹیکس نظام میں شفافیت کے لیے کوشاں ہیں، ٹیکس کے نظام کو آٹو میٹک کیا جارہاہے اور آڈٹ کے نظام کو کمپیوٹرائز کیا جارہا ہے، سیلز ٹیکس میں 1.7 فیصد کا آڈٹ کیا جائیگا جب کہ کوشش کررہے ہیں کہ کم لوگوں کا آڈٹ ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا بنیادی فلسفہ ٹیکس جمع کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں ٹیکس اس انداز میں جمع کیا جائے کہ بزنس مین کے لیے بلاوجہ کی دقتیں نہ ہوں، ہمیں اچھے انداز میں بغیر ہراساں کیے ٹیکس جمع کرنا ہے، ماضی میں شکایتیں رہیں کہ ری فنڈز نہیں دیے جارہے ہیں مگر 240 ارب روپے کے ری فنڈز دیے گئے جو پچھلے سال کے مقابلے میں دگنا ہیں، 2013 سے جن ٹیکس پیئرز کے ری فنڈز رکے ہوئے ہیں انہیں فوری ادا کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ خام مال پر ٹیکسز صفر کیے گئے، مشکل حالات کے باوجو دہم نے صنعتوں کے لیے سبسڈیز برقرار رکھی، حکومت انڈسٹریز کو بجلی اور گیس پر سبسڈیز دے رہی ہے، قرضوں پر بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی اور حکومت کو مل کر چلنا ہے، ہم ایسی پالیسیز بنائیں گے جس سے بزنس کمیونٹی کے لیے آسانیاں پیداہوں، معیشت کی بہتری کیلئے فوری اقدامات کیے گئے ہیں اور بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اور کاروباری برادری کو مل کر چلنا ہوگا، ایف بی آر نے دو بڑے فیصلے کیے ہیں، ادارہ ٹیکسز کا نظام شفاف بنانا چاہتا ہے، ایف بی آر نے آڈٹ کا نظام خودکار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ٹیکس آڈٹ کو کسی افسر کے اختیار میں نہیں لا رہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ صاحب حیثیت لوگ ٹیکس دیں گے تو دوسروں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا ۔