کشمیر کی تحریک آزادی اپنے بام عروج پر ہے۔
حزب المجاہدین کے سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ کہ کشمیر کی تحریک آزادی اپنے بام عروج پر ہے لیکن اگر پاکستان نے کوئی فوری اور فیصلہ کن اقدام نہ کیا تو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاکر گولیوں اور ظلم کا سامنا کرنے والے خدانخواستہ بددل ہو سکتے ہیں جس سے تحریک کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔ بھارتی فوج وحشت و سفاکیت کی حدوں سے بھی آگے نکل چکی ہے، نوجوان کو گاڑیوں پر باندھ کر ڈھال بنانا ان کے ننگے جسموں پر بوٹوں سمیت چڑھ کر کچلنا اور مسلنا معمول بن چکا ہے مگر افسوس کہ عالمی برادری یہ سب ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر رہی ہے اور اس کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ بھارتی لیڈروں کے نام نہاد نکات سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد محض لیپا پوتی دھول جھونکنے اور دنیا و کشمیری عوام کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا حزب المجاہدین اور جہاد کونسل کے سربراہ نے کہا کہ گزشتہ برس کشمیر میں چلنے والی تحریک دنیا کی طویل منظم جاندار اور بے مثال تحریک تھی مگر بدقسمتی سے پاکستانی حکمرانوں اور سیاسی قیادت نے اس پکے ہوئے پھل کو اپنی جھولی میں ڈالنے کے بجائے اس سے مجرمانہ چشم پوشی اور سستی کی اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو خدانخواستہ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاکر گولیوں اور تشدد کا سامنا کرنے والے بد دل بھی ہوسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں نے یہ تحریک اگلی نسل کو منتقل کردی ہے اور تحریک کو کچلنا روکنا یا اس کا رخ بدلنااب بھارت ہی کیا دنیا کی کسی طاقت کے بس کی بات نہیں رہی۔مگر پاکستان کو اب زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر کوئی عملی قدم اٹھانا چاہیے۔انہوں نے کہا کشمیریوں کی عملی حمایت یا مہم جوئی پاکستان کے فرائض کا حصہ ہے اور یہ کسی عالمی قانون کی خلاف ورزی نہیں۔مظلوموں کی حمایت سے پاکستان کو کوئی نہیں روک سکتا مگر حکومت پاکستان کو اپنے آپ اور اپنے زور بازو پر بھروسہ کرنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہاکہ بھارتی لیڈر ہمیشہ کشمیری عوام کی تحریک کو سری نگر یاتراکرکے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اب بھی نکتوں کا کھیل کھیل کر عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بھارت مسئلہ کشمیر کے حل میں کبھی مخلص نہیں رہا اور اگر وہ یہ سمجھتاہے کہ نوجوانوں پر ظلم ڈھاکر اور عوام کو ڈرا دھمکا کر وہ جموں کشمیر پر قبضہ برقرار رکھ لے گا تو یہ اس کی بھول ہے،کیونکہ کشمیر میں دودھ کے دانتوں والے بچے بھی اس کی فوج سے متنفر اور بے خوف ہو کر انہیں دانت دکھارہے ہیں۔ایسی صورت حال میں نئی نسل موجودہ نسل سے بھی زیادہ بھارت سے نفرت کرے گی۔اس کا ہی حل ہے کہ بھارت حقیقت تسلیم کر کے عوامی رائے کے آگے ہتھیار ڈال دے۔اور پاکستان مسئلے کے نازک موڑ پر جارہانہ سفارت کاری کے ذریعے عالمی برادری کو اس کی ذمہ داری کا احساس دلائے ،اور پاکستان عملی طور اس جدوجہد کا حصہ بنے جو کشمیر کی نئی نسل نے شروع کر رکھی ہے۔ ہم کشمیر کی نئی نسل کو مایوس نہیں ہونے دیں گے اور نہ انھیں تنہا چھوڑیں گے