فوجی اتحادرکن ممالک میں کسی بھی دہشت گرد کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔ سعودی عرب
سعودی عرب کی وزارت دفاع کے ایک مشیر نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی اتحاد رکن ممالک میں باغیوں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“ کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیردفاع کے مشیر میجرجنرل احمد عسیری کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کے مقاصد صرف عالمی دہشت گرد دولت اسلامیہ یا القاعدہ کے خلاف لڑنے تک مخصوص نہیں ہیں۔سعودی مشیر عسیری کا کہنا ہے کہ تمام ممالک دہشت گرد گروہ کی نوعیت سے قطع نطراپنی کوششیں رکن ممالک میں دہشت گردی کے خلاف بروئے کار لائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہرملک کی اپنی مہارت ہے جو اتحاد میں کام آسکتی ہے۔خیال رہے کہ فوجی اتحاد کا بنیادی مقصد مسلم ممالک کے درمیان سلامتی کے حوالے سے تعاون سمیت فوجیوں کی تربیت اور انسداد دہشت گردی کا بیانیہ وضح کرنا تھا۔دوسری جانب اس اتحاد کے وجود میں آتے ہی یمن میں 2015 میں شروع ہونے والے تنازع کے بارے میں اس کی غیرجانب داری پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔پاکستانی وزیردفاع خواجہ آصف نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان کا یمن کے حوالے سے نقطہ نظر اس اتحاد کے وجود میں آنے سے متاثر نہیں ہوگا۔۔خیال رہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف اپنے بیانات میں تصدیق کرچکے ہیں کہ پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا کمانڈر بنایا جارہا ہے۔جنرل راحیل شریف متوقع طور پر اسلامی فوجی اتحاد کے پہلے سربراہ ہوں گے جس کے لیے حکومت پاکستان این اوسی جاری کرے گی۔