صدر ٹرمپ نے رابرٹ میولر کی تحقیقات پر کنٹرول کی کوشش کی تھی۔ رپورٹ
امریکا میں 2016ء میں منعقدہ صداتی انتخابات میں روس کی مداخلت سے متعلق خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی ہے اور اس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان تحقیقات کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی تھی اور اس طرح وہ تحقیقات کے عمل اور انصاف کی راہ میں حائل ہوئے تھے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون 2017ء میں صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے وکیل ڈان میکگاہن کو ہدایت کی تھی کہ وہ قائم مقام اٹارنی جنرل سے رابرٹ میولر کو ہٹانے کے لیے بات کریں مگر میکگاہن نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس کے بجائے خود استعفا دینے کو ترجیح دیں گے۔ میولر نے اس تمام حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وہ واضح طور پر یہ تعیّن نہیں کرسکتے کہ صدر ٹرمپ نے مجرمانہ انداز میں انصاف کی راہ میں حائل ہونے کی کوشش کی تھی۔ امریکا کے محکمہ انصاف نے جمعرات کو رپورٹ کا مرتب شدہ ورژن آن لائن جاری کیا ہے۔اس کے بعد امریکا کے اٹارنی جنرل ولیم بار نے ایک نیوز کانفرنس میں رپورٹ کے حاصلات کے بارے میں اپنا جائزہ پیش کیا ہے۔یہ رپورٹ دو حصوں اور 448 صفحات پر مشتمل ہے۔اس میں بتایا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سے زیادہ مرتبہ ’’ روس تحقیقات ‘‘پر کنٹرول کی کوشش کی تھی۔
میولر نے رپورٹ میں ایسے دس واقعات کی نشان دہی کی ہے جب امریکی صدر نے ممکنہ طور پر انصاف کی راہ میں حائل ہونے کی کوشش کی تھی۔ان میں ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومے کی برطرفی ، صدر کی ماتحتوں کو میولر کو چلتا کرنے کے لیے ہدایت اور عینی شاہدین کی تحقیقاتی عمل میں تعاون نہ کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کے واقعات شامل ہیں ۔
صدر کے وکلاء کا مؤقف رہا ہے کہ انھیں ایسا کرنے کا آئینی اختیار حاصل تھا لیکن میولر کی ٹیم نے ایسی تمام کوششوں کو کریمنل سکروٹنی سے تعبیر کیا ہے۔میولر نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدا میں تو تحقیقات کے لیے خصوصی وکیل کے تقرر پر احتجاج کیا تھا اور ان کے تقرر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی’’ صدارت کا خاتمہ ‘‘قرار دیا تھا۔
کیا 2016ء میں منعقدہ صدارتی انتخابات کے لیے مہم کے دوران میں ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے درمیان کوئی تال میل یا ساز باز تھی ؟اس کے بارے میں میولر لکھتے ہیں:’’ تحقیقات کے دوران میں روسی حکومت سے وابستہ افراد اور ٹرمپ مہم سے وابستہ افراد کے درمیان متعدد روابط کا پتا چلا تھا لیکن یہ شواہد فوجداری مقدمات چلانے کے لیے ناکافی ہیں اور اس کی تائید نہیں کرتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا ہے کہ ٹرمپ مہم کے ذمے داروں کے خلاف روس کے غیر رجسٹر غیرملکی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کے حوالے سے فرد الزام عاید کرنے کے لیے بھی کافی شواہد نہیں ملے ہیں۔ اس رپورٹ میں بارہ صفحات پر مشتمل ایک ضمیمہ بھی شامل ہے۔یہ صدر ٹرمپ کا خصوصی وکیل کے سوالوں کے جواب میں تحریری ردعمل تھا۔اس میں انھوں نے لکھا تھا کہ انھیں ٹرمپ ٹاور میں ان کی مہم کے ارکان اور ایک روسی وکیل کے درمیان ملاقات کا کوئی پیشگی علم نہیں تھا۔انھوں نے روس سمیت کسی بھی غیرملکی حکومت کی جانب سے اپنی مہم کی مدد سے متعلق لاعلمی ظاہر کی تھی۔البتہ انھوں نے کہا تھا کہ وہ روسی صدر ولادی میر پوتین کے ان سے متعلق تہنیتی بیانات سے ضرور آگاہ تھے۔
ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے رپورٹ کے نتائج کو ’’صدر کے لیے ایک مکمل فتح قرار دیا ہے‘‘۔