وفاقی حکومت نے مذہبی جماعت کے ساتھ معاہدہ کر کے غلط کیا۔ مراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ناموس رسالت ۖ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کااظہار سید مراد علی شاہ نے جعلی اکائونٹس کیس ، نوری آباد پاور پلانٹ منی لانڈرنگ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سب کے دلوں میں ناموس رسالت ۖ کے لئے جو عزت اور جذبات ہیں وہ کسی سے کم نہیں ہیں لیکن ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ ہمارے ایکشن کی وجہ سے کسی دوسرے انسان یا مسلمان کو تکلیف نہ ہو، وفاقی حکومت اس معاملہ پر صوبوں کو اعتماد میں لے، حکومت تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لے کر ہی ایک بہتر حل کی طرف جاسکتی ہے، وفاقی حکومت نے مذہبی جماعت کے ساتھ معاہدہ کر کے غلط کیا، حکومت اب بھی صورتحال پر وقتی قابو پانے کے لیے ان سے معاہدہ کر لے گی اور غلط کرے گی، وقتی فائدہ لینے کے لیے ایسی کوئی چیز نہ کریں جو ممکن نہ ہو اور اس کا بعد میں اس کا نقصان ہو ،اگر کوئی پر امن احتجاج کرنا چاہتا ہے تو ہم اس کو نہیں روکیں گے،لاہور میں جو کچھ ہوا اس کے رد عمل میں ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا گیا، ہم نے سندھ میں مذہبی جماعتوں سے رابطے بھی کیے ہیں، ہمارے کسی بھی عمل سے دوسروں کو مشکلات نہیں ہونی چاہئیں، سندھ حکومت نے کہا ہے کہ کوئی شخص اپنی مرضی سے دکان بند کرنا چاہتا ہے تو اسے نہیں روکا جائے گا۔گر کوئی پر امن احتجاج کرنا چاہتا ہے تو ہم اس کو نہیں روکیں گے،اگر امن و امان کی صورتحال پیدا ہوئی تو حفاظتی اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک650میگا واٹ بجلی وفاقی حکومت سے لیتی ہے اور اس کی ادائیگی یا تاخیر سے کرتی ہے یا کرتی ہی نہیں جس کی وجہ سے سرکولرڈیٹ کا ایشور بن جاتا ہے، نوری آباد پاور پراجیکٹ سے 100میگا واٹ بجلی کے الیکٹرک کو فراہم کی جارہی ہے اور یہ ایک کامیاب منصوبہ ہے اور اس کی وجہ سے کراچی میں لوڈ شیڈنگ دو سے تین گھنٹے کی کمی ہوتی ہے تاہم نیب ریفرنس کی وجہ سے ہمیں پیدا ہونے والی بجلی کی ادائیگی نہیں ہورہی، آج عدالت نے بلایا تھا اور آئندہ عدالت نے پانچ مئی کو بلایا ہے۔ انہوںنے کہا کہ گذشتہ این سی او سی اجلاس میں ، میں نے تجویز دی تھی کہ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بند کریں تاکہ کوروناوائرس کا پھیلائو ایک جگہ سے دوسری جگہ روکا جائے۔ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ آپ معیشت کو متاثر نہ کرنے کی وجہ سے گڈز ٹرانسپورٹ جاری رکھیں اور کراچی پورٹ کو ایس اوپیز کے مطابق چلائیں ، آپ لوکل مارکیٹس اور کاروبار کھلے رکھ سکتے ہیں تاہم انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ بند کریں تاہم میری بات نہیں مانی گئی اور گذشتہ روز تقریباً150اموات ہوئی ہیں اوراس وباء کی وجہ سے گذشتہ ایک سال کے دوران سب سے زیادہ اموات ہیں۔ مجھے گذشتہ روز محکمہ صحت سندھ نے بتایا ہے کہ سندھ میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں تو ہم اس پر ضرور کوئی لائحہ عمل بنائیں گے کہ اس پھیلائو کو روکا جائے۔ پہلے بھی سندھ نے لیڈ کیا تھا اور لگتا ہے وفاقی حکومت کوئی ایکشن نہیں لے گی اور ہمیں ہی کچھ کرنا پڑے گا۔ ماہرین سے رائے لے کر کوئی نہ کوئی راستہ نکالیں گے تاکہ اس ملک کے لوگوں کو اس وباء سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پر امن احتجاج کرنا چاہتا ہے تو ہم اس کو نہیں روکیں گے۔ ایک سوال پر سید مراد علی شاہ نے کہاکہ (ن)لیگ کے بارے میں تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن میں آج بھی عدالت میں پیش ہوا ہوں اور ہمارے سینئر رہنما ، سابق قائد حزب اختلاف ، موجودہ رکن قومی اسمبلی اور کئی مرتبہ وفاقی اور صوبائی وزیر رہنے والے سید خورشید احمد شاہ تقریباً پونے دو سال سے جیل میں ہیں ، باقی جگہ پر تو عدالت سے کچھ نہ کچھ ریلیف مل رہا ہے اور مجھے اس پر اعتراض نہیں لیکن میں پی پی پی کے بارے میں بتا رہا ہوں کہ ہم کیسز کا سامنا کررہے ہیں ، جو غلط کیسز بنائے ہوئے ہیں ان کا بھی سامنا کررہے ہیں ، ہمارا تو کوئی ڈیل کا سوال نہیں ہے۔واضح رہے کہ دوران سماعت سید مراد علی شاہ، خور شید انور جمالی اوردیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے عدم پیشی پر شریک ملزم علی ظفر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرد یئے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت پانچ مئی تک ملتوی کردی جبکہ دوران سماعت سید مراد علی شاہ نے حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔