اردو کے نفاذ پر حکومت سے ٹائم فریم طلب، تعلیم کا ذریعہ ہرگز انگریزی نہیں ہو سکتا : سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ العمل کرنے کے لئے وفاقی حکومت سے ٹائم فریم طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں تعلیم کا ذریعہ ہرگز انگریزی نہیں ہوسکتا۔ پاکستان میں انگریزی کے ٹیچر کو بھی انگریزی نہیں آتی۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اردو کو سرکاری اور دفتری زبان کا درجہ دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ عوام کو بتا دیا جائے کہ اب ہم برطانیہ کے غلام نہیں بلکہ آزاد ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے کنونشن میں بھی کہا گیا ہے کہ بچے کو مادری زبان میں تعلیم دی جائے۔ انہون نے کہا کہ وفاقی حکومت اردو زبان کے اطلاق پر عملدرآمد کرے۔ 42 سال گذر گئے اس حوالے سے آئین پر عمل نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اردو زبان کیلئے پورے ملک میں رسم الخط بنایا جائے ۔عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ اردو کی ترویج اور نفاذ کیلئے مشترکہ پروگرام تشکیل دیا جائے اور بتایا جائے کہ مرحلہ وار کتنے عرصے میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ العمل کیا جائے گا۔ عدالت نے پروگرام کے مؤثر اطلاق کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کے لئے ایک مانیٹرنگ کمیٹی کی تشکیل کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔