بھارتی مظالم کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر میں احتجاج بیالیسویں روز بھی جاری ہے

میرا کشمیر جل رہا ہے، بھارتی مظالم کی انتہا ہے،،، مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے، تحریک جدوجہد آزادی کے حق میں نکالے جانے والے مظاہروں پر بہیمانہ تشدد سے بھارتی فوج کا دل نہ بھرا تو گھروں میں گھس شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا، گھر گھر تلاشی کے دوران بھارتی درندے چادر اور چار دیواری کا تقدس پاؤں تلے روند رہے ہیںبرہان وانی کی شہادت کے بعد آٹھ جولائی سے شروع ہونے مظالم رکنے کا نام نہیں لے رہے،، اب تک کشمیریوں کو نماز جمعہ بھی ادا نہیں کرنے دی گئی، بھارتی فوج اوچھے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے کشمیریوں کو ہراس کر رہی ہے، کشمیری اپنی آزادی کیلئے سراپا احتجاج ہیں چپے چپے سے آزادی کی آواز بلند ہو رہی ہے جسے دبانے کیلئے بھارتی فوج اپنی وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہےحریت رہنماء سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارت نے کشمیر کو مذبح خانہ بنا رکھا ہے،، جہاں نوجوانوں کا بے دردی سے قتل عام کیا جارہا ہے، ہم ہر مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے،،، بھارتی درندے جوتوں سمیت مساجد میں گھس جاتے ہیں، لوگوں کے گھر مسمار کئے جارہے ہیں، بھارتی مظالم ان لوگوں کے منہ پر تمانچہ ہے جو کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہیںبھارتی فوج کےمظالم کےخلاف حریت رہنماؤں نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزکی جانب مارچ کا اعلان کیا ہے،جبکہ ہڑتال 25 اگست تک بڑھادی گئی ہے،مقبوضہ وادی میں مکمل کرفیو نافذ ہے، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے، کسی کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں،
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے نہتے کشمیریوں پر تیرہ لاکھ سے زائد بار پیلٹ گن فائر کئے، بھارتی درندوں نے ناصرف سینکڑوں کشمیریوں کی آنکھوں کی روشنی چھین لی بلکہ انہیں زندہ لاشیں بنا ڈالا ہے،
مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار کی انسانیت سوز کارروائیوں نے کشمیریوں پر زندگی تنگ کر رکھی ہے،،، پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال نے سینکڑوں کشمیریوں کو اندھیرے میں جھونک دیا
چودہ سالہ کشمیری لڑکی ان لوگوں میں سے جن سے بھارتی فوج نے جینے کی جینے کی امید چھین لی ہے،،، ان آنکھوں میں کئی خواب تھے اب وہ روشنی سے محروم ہیں۔۔۔ اس کا مجبور والد چاہتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح اس کی بیٹی کی آنکھیں لوٹ آئیںایک بھارتی فوجی عہدیدار نے ہرزاسرائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کے ہاتھوں پتھروں کو ہینڈ گرنیڈ قرار دیا، اور انتہائی سفاکیت سے پیلٹ گن کو قانونی بھی قرار دیا،
سابق بھارتی وزیر داخلہ چدم برم نے اپنی حکومت کے جھوٹ سے پردہ اٹھایا، چدم برم کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے ہاتھوں میں پتھروں کے سوا کچھ نہیں ہوتا،،ڈاکٹر نصر الحسین صدر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن مقبوضہ کشمیر نے پیلٹ گن کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے،،، انہوں نے اسے انسانی حقوق کی سخت خلاف ورزی قرار دیا۔۔کشمیر کے معروف آرٹسس مسعود حسین نے اپنی آرٹ کے ذریعے پیلٹ گن کے اثرات کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی،،، ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کی بینائی چلی گئی،،جو کچھ ہوا بہت غلط ہوا،،،ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے نہتے مظاہرین پر تیرہ لاکھ سے زائد پیلٹ گن کے فائر کئے، بھارتی درندوں نے ناصرف سینکڑوں کشمیریوں کی آنکھوں کی روشنی چھین لی بلکہ انہیں زندہ لاشیں بنا ڈالا ہے،،، لیکن دوسری طرف عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔