پاک فوج نے دہشت گردوں کیخلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے سیاسی قیادت نے اسے پہلی مرتبہ پاکستان کی جنگ قرار دیتے ہوئے،دہشت گردوں سے پاکستانی بچوں کے ایک ایک قطرے کا حساب لینے کا اعلان کیا ہے
گیارہ ستمبر دو ہزار نو کو امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملےکے بعد اسامہ بن لادن اور القاعدہ کیخلاف امریکہ اور اتحادی ممالک نے باقاعدہ اعلان جنگ کیا اور افغانستان میں افواج اتار دیں ،طالبان قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ،،ملا عمر جو اس وقت افغانستان کے سربراہ تھے فرار ہو گئے ،جبکہ افغانستان سے ملحقہ پاکستانی علاقوں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں موجود محسود قبائل کے کچھ افراد نے امریکہ کیخلاف اعلان جنگ کر دیا ،،پاکستان کو امریکہ کا اتحادی قرار دیتے ہوئے ان مسلح گروہوں نے پاکستان پر حملے شروع کیے ،،تو ان کا پہلا بڑا نام عبداللہ محسود تھا اس کے بعد بیت اللہ محسود اور حکیم اللہ محسود نے حکومت پاکستان کیخلاف کارروائیاں جاری رکھیں، اور اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد پر بھی حملہ کیا جس میں کئی طالبات شہید ہوئیں پاکستان کی ریاست نے ان سے بارہا مذاکرات کی کوشش کی اور یہ عمل کئی مرتبہ شروع بھی ہوا لیکن نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکا ،،آخر کار جون دو ہزار چودہ میں آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا اور چند ہی دنوں میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی سولہ دسمبر کو بزدل دشمن نے آرمی پبلک سکول پشاور پر حملہ کیا اور ایک سو بتیس معصوم بچوں کو شہید کر دیا،پوری دنیا اس وقعے پر دہل گئی اور دنیا بھر میں اس کی مذمت ہوئی سوات کا ملا ریڈیو ،جسے آج دنیا مولوی فضل اللہ کے نام سے جانتی ہے ، سوات میں افواج پاکستان کے آپریشن کے دوران افغانستان فرار ہو گیا تھا ،ایک مطلق جاہل اور اجڈ آدمی ہے اور اب یہ ملک دشمن عناصر افغانستان میں موجود اپنے آقاؤں کی مدد سے پاکستان کے امن وامان اور انتظامی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے درپے ہیں لیکن متحد پاکستانی قوم کا عزم لازوال اور ارادے مضبوط ہیں دہشت گردوں کا جہنم واصل کرنا افواج پاکلستان کا اصل مقصد ہے جس میں کامیابی سے پیش قدی جاری ہے