شراب پر پابندی کا بل پیش ہونے پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرنے والے پاکستان کی اسمبلی میں بیٹھنے کے اہل نہیں ،سینیٹر سراج الحق
لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ شراب پر پابندی کا بل پیش ہونے پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرنے والے پاکستان کی اسمبلی میں بیٹھنے کے اہل نہیں ۔ ان لوگوں نے نہ صرف آئین پاکستان سے انحراف کیا بلکہ اللہ اور رسول ﷺ کے احکامات سے بھی روگردانی کی ۔ چیف جسٹس کو ان کے خلاف آئین کی دفعہ 62-63 کی روشنی میں سوموٹو ایکشن لینا چاہیے ۔ باہم دست و گریبان رہنے والی پارٹیاں شراب اور توہین رسالت ﷺ کی مجرم آسیہ مسیح کے حق میں اکٹھی ہو جاتی ہیں ۔ سیاسی جماعتیں پارٹیاں نہیں پراپرٹیاں ہیں جن کا کوئی نظریہ نہیں ۔ ڈرنے اور دبنے والی سیاسی قیادت نے قوم کی عزت اور غیرت کو نیلام کیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ بار کے نومنتخب صدر امان اللہ کنرانی اور دیگر عہدیداروں کے اعزاز میں منصورہ میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ استقبالیہ تقریب میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، نائب صدر و سیکرٹری قانونی کمیٹی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، نائب امراء حافظ محمد ادریس، راشد نسیم ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر، اظہرا قبال حسن،امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب امیر العظیم، مولانا عبدالمالک، سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف کے علاوہ سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار حافظ عبدالرحمن انصاری ، چوہدری ذوالفقار علی ، نائب صدر سپریم کورٹ بار خان افضل خان ، ملک کرامت اعوان نائب صدر ، ضیاء الدین انصاری سیکرٹری اسلامک لائرز موومنٹ ودیگر وکلا رہنما ؤں نے شرکت کی ۔سینیٹر سراج الحق نے صدر سپریم کورٹ بار کو یاد گاری شیلڈ بھی پیش کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام اور قانون کی حکمرانی کے لیے بے مثال جدوجہد کی ہے ۔ وکلا کرپشن کے خلاف تحریک کی قیادت کریں ۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس میں دیگر 436 ملزموں کے احتساب کے لیے سپریم کورٹ میں رٹ دائر کر تے وقت ہم نے چیف جسٹس صاحب سے کہاتھاکہ ہم آپ کی اور آپ اللہ کی عدالت میں ہیں لیکن دو سال سے پانامہ ، دبئی لیکس اور بنکوں سے قرضے لے کر واپس نہ کرنے والوں سے آج تک کسی نے نہیں پوچھا ۔ عدالتوں سے انصاف ملنے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں ۔ عوام تھانے اور پٹوار خانے کے ستائے ہوئے ہیں ۔ ہر شہری خود کو غیر محفوظ سمجھ رہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ وکلا قیادت کا فرض ہے کہ وہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے نظریے اور فلسفے سے بے وفائی ان لاکھوں شہدا کے خون سے غداری ہے جنہوں نے تحریک پاکستان میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے ۔استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہاکہ نظام عدل صرف ججوں کا کام نہیں ہر انسان کے اندر عدل کے قیام کا ایک جذبہ ہونا ضروری ہے ۔ وکلا قانون کی بالادستی کے لیے کوشاں ہیں ۔ آج انصاف کے شکنجے میں اشرافیہ بھی آئی ہے جن کی گردنوں میں سریا تھا وہ وہ بھی گردنیں جھکا کر عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بوسیدہ نظام سے عام آدمی کو انصاف نہیں مل سکتا ہمیں اس ناکام سسٹم کو دریا برد کر کے ایک ایسا نظام قائم کرناہوگا جس میں امیر اور غریب سب کو یکساں انصاف مل سکے ۔ انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ نوازشریف اور زرداری کے لیے الگ اور عام آدمی کے لیے الگ قانون ہو ، نظام انصاف کو ٹھیک کرنے کے لیے ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرناہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ سالہاسال تک مقدموں کا لٹکے رہنا نظام عدل پر بدترین دھبہ ہے ۔ انہوں نیکہاکہ لاہور سے دو ر بڑے شہروں میں ہائی کورٹ کے بنچ قائم ہونے چاہئیں اور چھوٹے مقدمات کی سماعت کے لیے ضلعی و صوبائی سطح پر نئی عدالتیں بھی قائم کی جانی چاہئیں ۔