ترکی نے پیسوں کے بدلے لازمی فوجی سروس میں چھوٹ دیدی
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے فوج میں نوجوانوں کے لازمی بھرتی کے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے رقم دے کر لازمی فوجی سروس کم کرانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اقدام کا فائدہ معاشی مسائل سے دوچار ترک حکومت کو جو گذشتہ کچھ عرصے سے معاشی خسارے کا شکار ہے۔ فوجی سروس کی مدت کم کرنے کے خواہاں شہری پیسے دے کرخود کو آزاد کرسکیں گے۔ترک صدر نے یہ اقدام فوج میں لازمی بھرتی کے قانون کے تحت کیا ہے۔ صدر ایردوآن کی طرف سے جاری کردہ اعلان کے مطابق کم سے کم ایک لاکھ 45 ہزار نوجوانوں کو لازمی بھرتی کے عمل سے گذرنا ہوگا۔لازمی بھرتی کے قانون کے تحت کوئی بھی نوجوان پیسے دے کر اپنی لازمی فوجی سروس کی مدت کم کراسکتا ہے۔ اس طرح اسے کم سے کم ایک ماہ کی لازمی فوجی سروس کرنا ہوگی اور باقی عرصےکی چھوٹ دے دی جائے گی۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ اقدام خزانہ خالی ہونے سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے سے ترکی کی معیشت کمزور ہوئی ہے اور ترک لیرہ کی عالمی کرنسیوںکے مقابلے میں قیمت میں غیرمعمولی کمی آئی ہے۔ دوسری جانب افراط زر میں اضافہ دیکھا گیا۔مخالفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قوانین کم آمدنی والے شہریوں اور غربا کے لیے مفید نہیں۔ قانون کے تحت نوجوان حکومت سے اپنی سروس کا معاوضہ لینے کے بجائے حکومت کو پیسہ دینے پر مجبور ہوجائیں گے۔حال ہی میں ترک وزیر دفاع نے کہا تھا سنہ 2018 کے دوران لازمی فوجی سروس کم کرنے والے چھ لاکھ 65 ہزار نوجوانوں نے حکومت کو ایک ارب 80 کروڑ ڈالر ادا کیے تھے۔گذشتہ برس لازمی فوجی سروس کم کرنے والے نوجوان کم سے کم تین ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم ادا کرتے رہےہیں تاہم صدر کی طرف سے رواں سال اس رقم کی حد مقرر نہیں کی گئی۔