بھارت پر سوشل میڈیا کا خوف،مقبوضہ کشمیر میں وی پی این سروس بھی بند
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی انتظامیہ سوشل میڈیا سے خوفزدہ ہے جس کے بعد اس نے مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ کی سہولت کے ساتھ ساتھ اب وی پی این سروس پر بھی پابندی عائد کردی۔مقبوضہ وادی میں 6ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث کشمیری بنیادی ضروریات سے محروم ہوگئے ہیں جب کہ مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ کے استعمال پر بھی پابندی عائد ہے۔خبررساں ادارے کے مطابق کشمیری رابطے کے لیے پروکسی سروس ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این)استعمال کر رہے تھے جس کو بھی قابض بھارتی حکومت نے معطل کردیا ہے۔ بھارتی قابض انتظامیہ نے موقف اپنایا ہے کہ بہت سے وی پی این صارفین کشمیر میں اشتعال بڑھانے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔بھارتی قابض انتظامیہ کا کہنا تھا کہ 100سے زائد صارفین کو پکڑا گیا ہے جو وی پی این سروس کی مدد سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جھوٹا مواد پوسٹ کر رہے تھے اور بھارت کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے تھے تاہم مذکورہ صارفین کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔بھارت نے 5اگست 2019کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل آرٹیکل 370 کو ختم کردیا اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی میں تقسیم کر دیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جب کہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔