قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے سٹیل ملز کو لیز پر دینے کے حکومتی منصوبے کی چپ چاپ حمایت سے انکار کر دیا۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے خط میں سٹیل ملز کو لیز پر دینے کے حکومتی منصوبے کی تمام تر تفصیلات مانگ لیں۔ خط میں لکھا ہے کہ نجکاری کمیشن نے سٹیل ملز کو لیز پر دینے کے بارے میں کمیٹی کی رائے طلب کی۔ حکومتی منصوبے کی تفصیلات سے آگاہی کے بعد ہی کمیٹی کیلئے کسی قسم کی رائے کا اظہار ممکن ہوگا۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے مسلسل آٹھ اجلاسوں میں سٹیل ملز ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھایا۔ کمیٹی نے 17 اگست2015 کے اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں قابل اور متعلقہ افراد کی شمولیت کی سفارش کی۔ مذکورہ اجلاس میں کمیٹی نے ملز کے اثاثہ جات خصوصاً گیارہ ہزار ایکڑ اراضی کی فروخت پر سختی سے پابندی کی سفارش کی۔ کمیٹی نے حکومت کو نجکاری کے بجائے مالی اعانت پر غور کرنے کی تجویز دی تھی مگر حکومت نے توجہ نہ دی۔ خط کے متن میں لکھا ہے کہ 21 جولائی 2016 کے اجلاس میں ملز کے سی ای او نے کمیٹی کو بتایا کہ گیس جان بوجھ کر اُس وقت منقطع کی گئی، جب ملز 65 فیصد پیداواری اہلیت حاصل کر چکی تھی۔ سٹیل ملز کو منافع بخش حالت میں لانے کے لیے77فیصد پیداواری اہلیت کی سطح تک لے جانے کی ضرورت تھی۔