معاملہ پاناما کا نہیں نااہلی کا ہے,دستاویزات فراہم نہیں کی جارہیں,جسٹس عظمت سعید
پاناما کیس کی سماعت میں وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نےعدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ مریم نواز کے نام خریدی گئی جائیداد کی تفصیلات پیش کردی ہیں, جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا زمین والد نے بیٹی کے نام خریدی, مخدوم علی خان نے کہا کہ مریم نواز نے اراضی کی قیمت ادا کی تو زمین کا انتقال ہوا۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ عمومی طور پر والد زیر کفالت بچوں کو جائیداد خرید کر دیتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تشویش زیر کفالت پر ہے۔ حقائق پیش کئے جائیں۔ مخدوم علی خان نے دعوی کیا کہ مریم نواز قطعی طور پر کسی کے زہر کفالت نہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بے نام جائیداد کی خریداری کا الزم بھی ہے جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ رقم کی منتقلی کو بے نامی نہیں کہا جاسکتا, انہوں نےبے نامی جائیداد سے متعلق ایک فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں فریق وزیراعظم جبکہ بیس کروڑ عوام متعلقہ ہیں, عوام کے بنیادی حقوق کا خیال رکھنا ہوگا۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آئینی مقدمے میں رٹ آف کو وارنٹو میں وزیر اعظم کو کیسے نااہل کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ معاملہ پاناما کا نہیں بلکہ نااہلی کا ہے, دستاویزات فراہم نہیں کی جارہیں, جو دستاویزات ہم مانگ رہے ہیں وہ موزیک فونیسکا کی ہیں جو قانونی معاونت کا ادارہ ہے۔ مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ نیویارک ہوٹلز، روز ویلٹ ہوٹل ٹیکس سے بچاو کے لیے آف شور ہیں جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا آپ یہ مثالیں دے کر اپنے موکل کے اقدامات کا جواز پیش کر رہے ہیں, جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اس کا مطلب ہے آپ یہی کرتے رہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آف شور کمپنیاں بنانا غیر قانونی نہیں،ٹیکس اور اثاثے چھپانا غیر قانونی ہے۔ مخدوم صاحب آپ چالیس سال پرانے مقدمات کا حوالہ دے رہے ہیں,عدالت نئی مثالیں قائم کرچکی ہے۔ پلوں کے نیچے سے کافی پانی گزر چکا ہے, سماعت میں وزیراعظم کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے, کیس کی مزید سماعت کل ہوگی