حکومت صابن پر کھڑی ہے، کسی وقت بھی پھسل سکتی ہے ۔سینیٹر سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت صابن پر کھڑی ہے، کسی وقت بھی پھسل سکتی ہے ۔قبل از وقت انتخابات کی بات اپوزیشن کی طرف سے نہیں ، خود وزیراعظم کی طرف سے آئی ، جس سے پتہ چلتاہے کہ حکمرانوں کو خود اپنے آپ پر بھی اعتماد نہیں رہا کہ وہ ڈلیور کر سکیں گے ۔ملک میں چھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ آئین میں موجود لیبر قوانین کو مسلسل انداز کیا جارہاہے ۔ نیشنل لیبر فیڈریشن ملک بھر کے مزدوروںکی نمائندہ تنظیم ہے جس کے ساتھ 323 لیبر یونینز کا الحاق ہے ۔ 2019 ء کو مزدوروں کے سال کے طور پر منائیں گے ۔ لیبر قوانین ناقص ہیں ۔ یہ قوانین مزدروں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی بجائے جاگیرداروں ، سرمایہ داروں اور کارخانہ داروں کا تحفظ کرتے ہیں ۔
حکومت ایم کیو ایم سمیت چند دوسری جماعتوں کے سہارے پر کھڑی ہے ایم کیو ایم ہر حکومت میں شامل رہی ہے اور ان کا حکومت سے ایک ہی مطالبہ ہوتاہے کہ اسے ہر جائز اور ناجائز کام کرنے کا موقع دیا جائے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے نو منتخب صدر شمس الرحمن سواتی کی حلف برداری تقریب کے موقع پر خطاب اور بعد ازا ں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ ،حافظ سلمان بٹ ، رانا محمود علی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔
قبل ازیں سینیٹر سراج الحق نے شمس الرحمن سواتی سے صدر لیبر فیڈریشن کا حلف لیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے حکومت کو گرانے کی اب تک کوئی بات نہیں آئی حکومت خود کشی کی طرف جار ہی ہے اور اگر حکومت نے مہنگائی اور بے روزگاری پر قابو نہ پایا تو عوام اسے زیادہ دیربرداشت نہیں کریں گے اب تو وہ لوگ بھی مایوس ہوچکے ہیں جو بڑی توقعات کے ساتھ حکومت کو لے کر آئے تھے اور جنہوںنے پی ٹی آئی کو ووٹ دیاتھا ۔ حکومت کی کارکردگی سے پتہ چلتاہے کہ یہ زیادہ دیر چلنے والی نہیں ۔
کاروباری پہیہ جام ہوگیاہے پی ٹی آئی نے جو اعلانات اور وعدے حکومت میں آنے سے پہلے کیے تھے ،وہی اب کر رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کے درمیان لڑائی اصولوں اور عوام کے حقوق کے لیے نہیں ، بلکہ ذاتی مفادات کے لیے ہے ۔قوم ان کی وجہ سے دلدل میں دھنستی جارہی ہے ۔ موجودہ حکومت نے حالات کو بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ ہم چاہتے ہیں کہ معیشت کی کشتی ڈوبنے سے بچ جائے مگر حکومتی اقدامات سے یہ کنارے لگتی نظر نہیں آتی ۔ حکومت کا تبدیلی کا نعرہ سراب اور نقش بر آب ثابت ہورہاہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اعلان کیا تھاکہ وہ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دے گی اس حساب سے اب تک دس لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں مل جانی چاہئیں تھیں مگر اب تک کسی ایک کو نوکری نہیں ملی ۔ سروے بتارہے ہیں کہ 2020 ء میں بے روزگاری کی شرح میں مزید چھ فیصد اضافہ ہو جائے گا ۔
انہوں نے کہاکہ ہم چھ کروڑ مزدروں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ اگر ملک میں کوئی ہر یالی یا ترقی نظر آتی ہے تو اس میں مزدوروں کی محنت اور خون پسینہ شامل ہے لیکن سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی مزدوروں کے حقوق کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ۔ مزدوروں کے لیے بنائے گئے قوانین میں مزدوروں سے زیادہ جاگیرداروں اور کارخانہ داروں کا مفاد مد نظر رکھا گیاہے ۔ لیبر ویلفیئر فنڈ پر چند افسر موجیں کر رہے ہیں ، مزدور اور کسان تعلیم اور علاج کی سہولتوں سے بھی محروم ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ لیبر ویلفیئر فنڈ کا آڈٹ کروایا جائے ۔ مزدوروں کی فلاح کے لیے جمع ہونے والے اربوں روپے کے فنڈ کو لیبر افسران کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیاہے ۔ ملک میں ایک کروڑ بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہیں جن کو جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد کا بھی نشانہ بنایا جاتاہے ۔ حکومت چائلڈ لیبر پر تشدد کی روک تھام کے لیے موثر قانون سازی کرے اور جن گھروں اور فیکٹریوں میں یہ بچے مزدوری کرتے ہیں ان کے مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ ان بچوں کی تعلیم کا خصوصی انتظام کریں ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی نج کاری پالیسی غیر واضح اور مبہم ہے اس میں مزدوروں کے نمائندوں کو بھی شریک کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی مزدور کو کارخانے اور کسان کو کھیت کی پیدوار میں شامل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے تاکہ ان کو ظالم وڈیرے اور بے رحم سرمایہ کار کے ظلم و استحصال سے بچایا جاسکے ۔ انہوںنے کہاکہ غیر رجسٹرڈ مزدوروں کی رجسٹریشن اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے این ایل ایف کو آگے بڑھ کر ان کا سہارا بننا ہوگا ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ لیبر قوانین میں تبدیلی کر کے غیر رجسٹرڈ مزدوروں کو بھی یونین سازی کا حق دیا جائے ۔