امریکا ، ایران سے نمٹنے کے لیے اچھی طرح سے تیار ہے۔ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ "امریکا ، ایران سے نمٹنے کے لیے اچھی طرح سے تیار ہے اور ہم دیکھیں گے کہ آگے کیا ہوتا ہے"۔ ٹرمپ نے یہ بات صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ "اگر آپ دیکھیں کہ وہ (ایران) کیا کر رہے ہیں تو یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یقینا وہ ایک دہشت گرد ملک ہے۔ میں گذشتہ ہفتے کی بات نہیں کر رہا بلکہ میں برسہا برس کی بات کر رہا ہوں"۔ اس سے قبل منگل کے ٹائمز میگزین میں شائع ہونے والے انٹرویو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کو جوہری بم کے حصول سے روکنے کے واسطے فوجی اقدام کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے اس امکان کو کھلا چھوڑ دیا ہے کہ آیا وہ خلیج میں تیل کی سپلائی کے تحفظ کے واسطے طاقت کا سہارا لیں گے۔ امریکی صدر نے منگل کے روز سرکاری طور پر 2020 کے لیے دوسری بار مدت صدارت کی مہم کا آغاز کر دیا۔ فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں اپنے کم از کم 20 ہزار حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکی معیشت دنیا کے لیے حسد کی جگہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ڈیموکریٹس ملک کو "برباد" کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "بیلٹ بکسوں میں بھونچال آ جائے گا"۔ انہوں نے کہا کہ "ہم ایک مرتبہ ایسا کر چکے ہیں اور ایک بار پھر اس کو دہرائیں گے۔ اس مرتبہ ہم اپنا مشن مکمل کر لیں گے"۔ واشنگٹن نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ ایرانی خطرے کے اندیشے کے باعث مشرق وسطی میں ایک ہزار اضافی فوجی تعینات کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کے روز کہا کہ مرکزی کمان میں ہمارے فوجی ایران کی جانب سے کسی بھی خطرے کے لیے تیار ہیں۔ ریاست فلوریڈا میں واقع ٹامپا میں امریکا کی مرکزی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ "خطے میں ہماری موجودگی کا مقصد تہران کی جانب سے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دینا اور اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ہے"۔ پومپیو نے مزید کہا کہ واشنگٹن کے پاس اس بات کے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ خلیج میں تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ایران ملوث ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر یہ موقف دہرایا کہ امریکا جنگ کا خواہش مند نہیں بلکہ وہ جارحیت کا جواب دینا چاہتا ہے۔ پومپیو نے زور دے کر کہا کہ ایران کا اپنی حالیہ پالیسی کو جاری رکھنا اس کے مفاد میں نہیں۔