توہین عدالت کیس، صدر کوپوری دنیا میں سول مقدمات میں استثنیٰ حاصل ہے، انہیں غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے نہیں بھیج سکتے۔ وزیراعظم
توہين عدالت کيس ميں وزير اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے چوبیس صفحات پر مشتمل تحریری جواب سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرادیا گیا ہے۔ چوراسی پیراگراف پر مشتمل جواب بیرسٹر اعتزار احسن کے معاون وکيل بیرسٹر گوہر نے جمع کرايا۔جواب کے متن ميں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کا فیصلہ توہین عدالت نہیں بلکہ نیک نیتی کی بنا پر کیا۔اپنے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نےخط نہ لکھنے کا فیصلہ ذاتی حیثیت سے نہیں بلکہ وزارت قانون کی سمری پر عمل کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ سوئس مقدمات بند ہوچکے ہیں اس لیے ان کی رائے میں خط لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر کو پوری دنیا میں سول مقدمات میں استثنی ٰحاصل ہے لہذا انہیں کس طرح غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے بھیجا جاسکتا ہے؟تحریری جواب میں عدالت سے آٹھ مارچ کو سات رکنی بینچ کا فیصلہ واپس لینے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ بیان کے مطابق عوام کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے اس لیے دس جنوری کے فیصلے میں عوامی رائے سے متعلق چھٹا آپشن اپنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ وزیراعظم نےاپنے جواب میں کہا ہے کہ سب سے سخت آپشن ان کے لیے استعمال کیا گیا۔ سپریم کورٹ کا سات رکنی بینچ اکیس مارچ کو توہین عدالت کیس کی سماعت کرے گا۔