سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا بارے آئی ایس آئی کی رپورٹ غیرتسلی بخش اور نامکمل قرار دے دی
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا بارے آئی ایس آئی کی رپورٹ غیرتسلی بخش اور نامکمل قرار دے دی ہے جبکہ عدالت نے پیمرا سے پندرہ روز میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی ۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی محمد فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ گزشتہ سماعت پر پوچھا تھا مولانا خادم حسین رضوی کون ہیں کیاکرتے کیا ہیں پیسہ کہاں سے آ رہا ہے خفیہ اداروں کو یہ نہیں پتہ کہ خادم رضوی کا ذریعہ معاش کیا ہے خادم رضوی بزنس مین ہے خطیب ہے یا کوئی دوسرا کام کرتا ہے؟ کیا اس کا کوئی بینک اکائونٹ ہے اربوں کی جائیداد تباہ کر دی کسی کو نہیں معلوم یہ شخص کیاکرتا ہے پاکستان کو بنانا بہت مشکل ہے تباہ کرنا تو بہت آسان ہے اگر کوئی ایسی بات ہے خفیہ معاملہ ہے تو بتائیں ان کیمرہ سن لیتے ہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پریمیئر انٹیلی جنس نے اپنی رپورٹ میں نہیں بتایا کہ خادم رضوی کرتا کیا ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا آپ اس رپورٹ پر مطمئن ہیں اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ مطمئن ہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ آپ اس رپورٹ پر مطمئن ہیں کیونکہ آپ تو جانتے ہی نہیں وہ کرتا کیا ہے اس کے اکائونٹس کتنے ہیں وہ ٹیکس دیتا ہے یا نہیں کیا وہ سکول ٹیچر ہے یا کاروبار کر رہا ہے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے فیض آباد ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی توجسٹس قاضی فائز عیسی نے متعدد سوالات اٹھاتے ہوئے استفسار کیاکہ کیا اٹارنی جنرل نے آئی ایس آئی کے ساتھ میٹنگ کی اور کیا اٹارنی جنرل آفس آئی ایس آئی سے مطمئن ہے ؟ فاضل جج نے کہاکہ آئی ایس آئی کوتومعلوم ہی نہیں کون کون ہے ۔ رضوی کی گزربسر کیسے ہورہی ہے جسٹس قاضی فائزنے سوال کیاکہ رپورٹ میں اس بارے تفصیلات کہاں ہیں ؟ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمودنے موقف اپنایا کہ تفصیلی رپورٹ دی ہے خادم رضوی پیشے کے اعتبار سے خطیب ہے جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیاکہ کیاخطیب کی کوئی تنخواہ ہوتی ہے ؟متعدد نوٹسزکے باوجود ملک کی ایجنسی کوتفصیلات معلوم ہی نہیں بتایا جائے کہ خادم رضوی ٹیکس دیتاہے یانہیں اسکاروزگارکیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی سب سے بڑی ایجنسی کی معلومات جان کرمجھے تشویش ہے کیاکسی کوریاست پاکستان کاکوئی خیال ہے جسٹس قاضی فائزعیسی کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع بھی ہماری طرح عوام کوجوابدہ ہے۔ہم توخفیہ بریفنگ کے لیے بھی تیار ہیں نمائندہ وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ خادم رضوی چندہ وصول کرتے ہیں ۔وزارت دفاع کی باتیں سن کراب میں ملک کے مستقبل کے لیے فکرمند ہوں اربوں کی جائیداد کوآگ لگادی گئی ۔ اس دوران عدالت نے پیمراکی جانب سے رپورٹ نہ آنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے پیمراکو10روزمیں رپورٹ جمع کروانے کاحکم دے دیا ۔ آئی بی کی جانب سے رپورٹ براہ راست عدالت میں جمع کروانے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ آئی بی کی رپورٹ میں کچھ خفیہ نہیں اخباری خبریں ہیں، عدالت نے اٹارنی جنرل آفس سے سوشل میڈیاپرانتہاپسندی روکنے کے حوالے سے اقدامات پربھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی ۔