پمزاورپولی کلینک میں نئی بھرتیاں نہ کی جائیں نئی تقرریوں کااشتہار واپس لیا جائے۔ سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے وفاقی دارلحکومت میں ہسپتالوں میں سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ پمزاورپولی کلینک میں نئی بھرتیاں نہ کی جائیں نئی تقرریوں کااشتہار واپس لیا جائے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ ہسپتالوں تقرریوں سے ووٹر نہیں بنانے دیں گے ۔ لگتا ہے اس حکومت میں لوگ تقررکرواکرالیکشن لڑناچاہتے ہیں ۔جن لوگوں کونوکریاںملیں گی وہ خاندان آپ کے ووٹربنیں گے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وفاقی دارلحکومت میں ہسپتالوں میں سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیاتو چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بڑی بات ہے اس مقدمہ میں 3کروڑ واپس روپے واپس آئے ہیں جبکہ 5ہزارکاآکسیجن سلنڈر 22ہزارمیں خریداجاتارہاان کا کہنا تھا کہ 3کروڑ واپس آگئے ہیں باقی چیزیں انکوائری میں طے ہوجائیں گی انہو ںنے استفسار کیاکہ کیاوفاقی ہسپتالوں میں مستقل سربراہان کاتقرر ہوگیاہے ؟ تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ این آئی آر ایم کے لئے مستقل سربراہ کاتقررنہیں ہوا لیکن تقررجلدہوجائے گا۔چیف جسٹس نے کہاکہ این آئی آرایم میں ایڈہاک ازم پرلگے سربراہ تقرریاں نہیں کرسکے لگتا ہے اس حکومت میں لوگ تقررکرواکرالیکشن لڑناچاہتے ہیں ۔جن لوگوں کونوکریاںملیں گی وہ خاندان آپ کے ووٹربنیں گے اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ این آئی آر ایم کاسربراہ لگانے کے لیے مناسب امیدوار نہیں ہے اس لئے اس وقت ڈیپوٹیشن پر این آئی آر ایم میں سربراہ لگایاہواہے ، چیف جسٹس نے وفااقی وزیر کیڈ سے استفسار کیا کہ کس شخص کو پمز کاسربراہ لگایاجارہاہے اسلام آباد کاسب سے بڑاہسپتال سربراہ سے محروم ہے ۔ جلسے میں انتظامات کے لیے چلے جاتے ہیں پارلیمنٹ میں کورم پورانہیں ہوتااور دفتری معاملات بھی مکمل نہیں ہوتے عدالت کی مداخلت کے بغیرکام نہیں ہوتا چیف جسٹس نے کہاکہ یڈہاک سربراہ کو2ماہ میں ختم کرکے مستقل سربراہ لگائیں حکومت کودوماہ رہ گئے ہیں نئی حکومت آئے گی تو دیگر تقرریوں کے معاملات دیکھ لے گی۔ اس دوران عدالت نے ڈاکٹر فضل مولاکو سربراہ این آئی آر ایم کام جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت 6ماہ میں این آئی آر ایم کامستقل سربراہ لگائے تاہم ڈاکٹرفضل مولا اس دوران این آئی آر ایم میں نئی تقرریاں نہیں کرسکیں گے ۔ چیف جسٹس نے استفساکیاکہ ذولفقار بھٹویونیورسٹی اورپمزکاسربراہ کون ہے ؟ درخواست گزا رکا کہنا تھا کہ میڈیکل یونیورسٹی کا وائس چانسلربھی قائمقام ہے اس دوران چیف جسٹس نے وفاقی وزیر سے کہاکہ ڈاکٹرطارق فضل آپ بھی میڈیکل ڈاکٹرہیں یادوسرے والے ؟ طارق فضل چوہدری نے کہاکہ میں میڈیکل ڈاکٹر ہوں ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ پمزکاسربراہ کتنے عرصے میں لگ جائے گاتو انہوں نے جواب دیا کہ پمزسربراہ کی سمری وزیراعظم کوبھیجی ہوئی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں پمزکا صاف ستھراسربراہ چاہیے جبکہ اقرباپروری کی بنیاد پر تقرری نہیں ہونی چاہیے دیکھناچاہتے ہیں سمری میں کیالکھاہے ۔ انہوں نے استفسار کیاکہ کیاپمزمیں تقرریوں کے لیے اشتہار دیاگیاہے تو ڈاکٹر امجد کاکہنا تھا کہ تقرریوں کے لیے اخبار میں اشتہار دے رکھاہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بتائیں تقرریوں کاکوٹہ کیاہو ہوگا تقرریوں سے ووٹر نہیں بنانے دیں گے ، طارق فضل چوہدری نے کہاکہ بھرتیوں پر پابندی نہ لگائیں لوگوں کومشکلات کاسامناہے ۔بعد ازاں عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ پمزاورپولی کلینک میں نئی بھرتیاں نہ کی جائیں نئی تقرریوں کااشتہار واپس لیا جائے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دیکھیں گے تقرریاں ہوسکتی ہیں کہ نہیں، اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پمزکے مستقل سربراہ کی تقرری کی سمری وزیراعظم ہاوس نہیں پہنچی، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے آج سمری وزیراعظم ہاوس پہنچے گی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ وزیراعظم آج رات واپس آئیں گے پمزسربراہ کی سمری منظور ہوجائے گی۔