مساجد میں دہشت گردی کے مرتکب کو سخت ترین قانون کا سامنا کرنا ہو گا۔ کیوی وزیراعظم
نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم جاسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زبان سے جمعے کے روز کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد میں قتل و غارت کے مرتکب شخص کا نام کبھی نہیں لیں گی۔ منگل کے روز پارلیمنٹ کے ایک ہنگامی اجلاس کے آغاز میں آرڈرن نے عربی زبان میں "السلام عليكم" کے الفاظ ادا کیے۔ انہوں نے باور کرایا کہ اس وحشیانہ قتل عام کے مرتکب کو "نیوزی لینڈ کے قانون کی پوری قوت کا سامنا کرنا پڑے گا"۔
خاتون وزیراعظم کے مطابق نیوزی لینڈ کی سکیورٹی فورسز کی گرفت میں آنے والے آسٹریلوی انتہا پسند نے نیوزی لینڈ کی تاریخ کے بد ترین دہشت گرد حملے کا ارتکاب کیا۔ جاسنڈا نے کہا کہ "اس شخص نے اپنی دہشت گرد کارروائی کے ذریعے بہت سی چیزیں حاصل کرنے کی کوشش کی جن میں سے ایک چیز شہرت ہے۔ اسی وسطے آپ لوگ کبھی میرے منہ سے اس کا نام نہیں سنیں گے"۔ جاسنڈا نے کہا کہ "وہ یقینا دہشت گرد ہے، مجرم ہے، انتہا پسند ہے تاہم جب میں بات کروں گی تو وہ بنا نام کے ہو گا!".
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ حکومت ملک میں اسلحہ رکھنے کے قوانین کو زیادہ سخت بنانے پر آمادہ ہو گئی ہے۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ اسلحہ رکھنے کے حوالے سے اصلاحات آئندہ 10 روز کے دوران سامنے آ جائیں گی۔
آسٹریلوی شہریت رکھنے والے 28 سالہ سابق فٹنس ٹرینر برینٹن ٹیرینٹ نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے دوران گھس کر اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی۔ اس کے نتیجے میں 50 افراد شہید اور 50 کے قریب زخمی ہو گئے۔