سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں سرکاری مکانوں کی غیرقانونی الاٹمنٹوں کے خلاف کیس پرفیصلہ محفوظ کرلیا ۔

غیرقانونی الاٹمنٹوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےکی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نےسیکرٹری ہاؤسنگ کامران لاشاری کوہدایت کی کہ وہ خودغیرقانونی الاٹمنٹیں ختم کرائیں ورنہ عدالت حکم جاری کرے گی۔ عدالتی حکم پر سیکرٹری ہاؤسنگ کامران لاشاری نے عدالت میں پیش ہو کر اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کل چھبیس ہزارمکانات کے لئے پانچ لاکھ ملازمین نےالاٹمنٹس کی درخواستیں جمع کرارکھی ہیں۔ سیکرٹری ہاؤسنگ نے غیرقانونی الاٹمنٹوں کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ سٹیٹ آفس نے بااثر افراد کے کہنے پر چھ ہزار دوسو چورانوے سرکاری ملازمین کوغیرقانونی مکان الاٹ کئے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری ہاؤسنگ کی کارکردگی کو مایوس کن قراردیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سٹیٹ آفس کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری ہاؤسنگ کوہدایت کی کہ وہ سٹیٹ آفس سے کرپٹ عناصر کا خاتمہ کریں، عدالت ان کے پیچھے کھڑی ہے۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو آئندہ چند روزمیں سنایا جائے گا۔