نوازشریف,مریم نوازاور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد

سابق وزیراعظم نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ مریم نواز اورکیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہ ہوئے۔ ان کے معاون امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شامل تفتیش تین افراد کے بیانات کی کاپی نہیں دی گئی۔ جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم ٹین بھی مہیا نہیں کیا گیا۔ جب تک تمام دستاویزات نہیں دی جاتیں فرد جرم عائد نہ کی جائے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے کہا کہ والیم ٹین سے متعلق خط وکتابت چل رہی ہے۔ جن افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے وہ استغاثہ کے گواہوں کی فہرست میں شامل نہیں۔ ہم نے دیکھنا ہے کہ جن تین افراد کے بیانات کا ذکر کیا گیا انہیں ملزم بنانا ہے یا وہ گواہ ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان پر آج ہی فرد جرم عائد کی جائے۔ سماعت میں نوازشریف کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے۔ عدالت نے دلائل سن کر شریف فیملی کے وکیل کی فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے لندن فلیٹ ریفرنس پر نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن صفدر پر فرد جرم عائد کردی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملزمان کو فرد جرم پڑھ کرسنائی۔ عدالت کے مطابق ملزمان لندن فلیٹس کی خریداری کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ کیپٹن صفدر شریک ملزم رہے ان پر بھی فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔ کیلیبری فونٹ کا استعمال کیا گیا۔ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی نکلی۔ نوازشریف کیجانب سے عدالت میں پیش ہونیوالے نمائندے ظافرخان نے نوازشریف کا بیان پڑھ کر سنایا۔ نوازشریف کے بیان کے مطابق شفاف ٹرائل میرا حق ہے۔ سپریم کورٹ نے چھ ماہ میں کیس نمٹانے اور ٹرائل پر نگران جج مقرر کرنے کا فیصلہ سنایا جس کی مثال نہیں ملتی۔ لندن فلیٹ ریفرنس کی مزید سماعت چھبیس اکتوبر کو ہوگی۔