سندھ حکومت اتنی طاقتور ہوتی تو ڈاکٹر عاصم کو نیب کی حراست سے نہ چھڑوا لیتی۔ جسٹس اعجاز افضل

سپریم کورٹ میں سندھ میں سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے سندھ حکومت سے متعلق دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت تو ڈاکٹر عاصم کو نیب کی حراست سے نہیں چھڑوا سکی تو کسی کے خلاف کیسے کاروائی کر سکتی ہے؟ ملزم شوکت جوکھیوکے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل شوکت جوکھیو کیخلاف انتقامی کاروائی کی جا رہی ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پرالزام ہے کہ میں نے سینکڑوں ایکڑ بارانی رقبے کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی،یہ محض الزام ہے میں نے کوئی غیر قانونی الاٹمنٹ نہیں کی، میرے موکل کا اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سے تنازعہ ہو وکیل نے کہاکہ ا آغا سراج درانی اتنے طاقتور ہیں کہ انہوں نے میرے موکل کیخلاف جھوٹے مقدمات بنوائے ہیں جس پر جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہکیا سندھ حکومت واقعی اتنی طاقتور ہے؟کیا سندھ حکومت ان دنوں اتنی طاقتور ہے کہ نیب پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے، جسٹس اعجاز افضل خان کا کہنا تھا کہ اگر سندھ حکومت واقعی اتنی طاقتور ہوتی تو ڈاکٹر عاصم کو نیب کی حراست میں نہ رہنے دیتی، سندھ حکومت تو ڈاکٹر عاصم کو نیب کی حراست سے نہیں چھڑوا سکی تو آپکے خلاف کیسے کاروائی کر سکتی ہے۔