بلوچستان بدامنی کیس: سپریم کورٹ کے طلب کرنے پروفاقی سیکرٹری داخلہ پیش، چیف جسٹس اوراٹارنی جنرل کے درمیان تلخ کلامی ۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کررہا ہے۔ عدالت نے مقدمے میں وفاقی سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبرکی مسلسل عدم پیشی پرشدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تیس منٹ کے اندرطلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اچھا نہیں لگے گا کہ ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کریں، آج وقفے کے بعد سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو کہیں گے کہ سیکرٹری داخلہ کو بدل دیں۔ جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دیے کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ گزشتہ دس سماعتوں سے پیش نہیں ہورہے، وہ نہ آئے تو ان کےبھی وارنٹ جاری کریں گے۔ اس موقع پرجسٹس خلجی عارف نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کوانتہائی اقدام پرمجبور کیا جارہا ہے، حکم نامے میں وفاقی حکومت کی ناکامی کا لکھ دیا تو اس کے کیا نتائج ہوں گے، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس میں مزید کہا کہ جرگوں سے انصاف کرانا ہے تو پھر عدالتیں بند کردیں، بلوچستان میں تاوان دے کر لوگ چھڑائے جارہے ہیں، کیا یہ قانون ہے۔ سماعت کے آغاز پراٹارنی جنرل اور چیف جسٹس کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ اٹارنی جنرل کے سپریم کورٹ میں بن بلائے پیش ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکیا توعرفان قادر بولے کہ آپ کو میرا آنا اچھا نہیں لگتا تو مت بلایا کریں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنی حد میں رہیں۔