العزیزیہ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان گرما گرمی
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی ، نواز شریف سمیت لیگی رہنماؤں کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود تھی،سماعت کے آغاز میں ہی خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر الجھ پڑے ، گرما گرمی اس قدر بڑھی کہ جج نے دونوں کو غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے دس دس منٹ دیئے، جج ارشد ملک نے یاد دلایا کہ آج خواجہ حارث نے جرح مکمل کرنی ہے جس پر خواجہ حارث کا موقف تھا کہ ان کو پورا ایک دن چاہیے، جج نے میڈیا کا حوالہ دیا تو وکیل صفائی بولے کہ اگر عدالت نے میڈیا سے متاثر ہونا ہے تو پھر ہو گیا کیس، جج نے جرح مکمل کرنے کی ہدایت کی تو نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وکیل صفائی ایک ہی گواہ پر تین ماہ سے جرح کر رہے ہیں،خواجہ حارث کا موقف تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ نیب پراسیکیوٹر مذاق کر رہے ہیں یا سنجیدہ ہیں، اگر عدالت سمجھتی ہے کہ جرح غیر ضروری ہے تو ان کی زبانی درخواست پر یہ حق ختم کر دے،سردار مظفر بولے کہ تین ماہ کی جرح کے بعد اب بتا دیں کہ جرح کب ختم کرنی ہے؟،خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ وہ نیب پراسیکیوٹر کے رویے کی وجہ اس طرح کے ماحول میں کام نہیں کرسکتے، خواجہ حارث کی اس بات کو نیب کی جانب سے بلیک میلنگ قرار دیا گیا،وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی توخواجہ حارث کے سوال پرواجد ضیا نے ریکارڈ میں سے ہینڈنگ اوور اور ٹیکنگ اوور کی فہرست نکال کر دکھا دی،ان کاکہنا تھا کہ فہرست میں دی گئی تمام دستاویزات 24 جولائی 2017 سے پہلے سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی تھیں، عدالت نے دلائل سننے کے بعد دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا، سماعت مکمل ہونے پر نواز شریف اڈیالہ جیل واپس روانہ ہوئے ،اس سے قبل کمرہ عدالت میں لیگی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے ان سے ملاقات کی اور بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر اظہارتعزیت کیا