پاکستان میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ۔ اسد قیصر

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہپاکستان میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ۔ حکومت نے کارکردگی نہ دکھائی تو کوئی نہیں ہو گا عوام احتساب کریں گے ، پاکستان تحریک انصاف سمیت کسی سیاسی جماعت میں انتخابات نہیں ہوئے۔ لیڈر کی خوشامد تعریف کے ذریعے پارٹی عہدے حاصل کرلئے جاتے ہیں۔ جمہوریت کے استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتوں میں داخلی انتخابات ضروری ہیں۔ الیکشن کمیشن کی نگرانی مین سیاسی جماعتوں میں انتخابات ہونے چاہئیں۔ قانون بننا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ میرے خیال میں پریس کلب سے زیادہ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن بااثر ہیں کیونکہ تمام ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ان کے رابطے ہوتے ہیں میڈیا کو قانونی طور پر مزید طاقتور بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹریبونل سے متعلق قانون سازی کے موقع پر پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے 3 نمائندوں کو مشاورتی عمل میں شریک کیا جائے گا۔ پارلیمان میڈیا کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔ ایسا قانون نہیں ہو گا جس سے میڈیا ورکرز متاثر ہوں۔ قانون سازی کے بارے میں میڈیا کی سفارشات کو سنجیدگی سے لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جب سے بنا ہے حالت جنگ میں ہے۔ حالت جنگ سے نکلتے ہیں تو زخم چاٹ رہے ہوتے ہیں یا نئی جنگ کی تیاری کر رہے ہوتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت مسلسل دباؤ میںرہتی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان میں تباہی لائی ہر شہر ہر صوبہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر ہوا۔ کوئی شعبہ اس سے محفوظ نہیں رہا۔ افغان جنگ کے بعد امریکہ اپنے مفادات پورے ہونے پر پاکستان کو تنہا چھوڑ کر چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔منتقلی کے دور سے گزر رہے ہیں ۔ پاکستان میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ حکومت نے کارکردگی نہ دکھائی تو کوئی نہیں ہو گا عوام احتساب کریں گے ۔ وہ اپنی پریشانی مشکلات کا حل چاہتے ہیں ۔ پاکستان میں جمہوریت سیاسی جماعتوں کے داخلی انتخابات سے مضبوط ہو گی ۔ میری جماعت سمیت کسی سیاسی جماعت میں انتخابات نہیں ہو ئے ۔ کارکنوں کو شراکت دار تصور کریں گے تو جمہوریت اور سیاسی جماعتیں مضبوط ہوں گی ۔ الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کے انتخابات کی نگرانی کرنی چاہیے ۔ عام ورکرز کا احساس کرنے کی ضرورت ہے ۔ لیڈر کی طرف سے سیاسی جماعتوں میں عہدے تقسیم کئے جاتے ہیں لیڈر کے اوپر جو خوشامد تعریف کرتا ہے عہدہ لے لیتا ہے کوئی جمہوریت نہیں ہوتی سیاسی جماعتوں میں میں یونین کونسل سے لے کر مرکزی سطح تک انتخابات ہونے چاہئیں ۔ سیاسی جماعتوں کے انتخابات الیکشن کمیشن کا اختیار ہونا چاہیے اور اس میں قانون بننا چاہیے ۔