چین اور پاکستان کی دوستی ہمالیہ سے بلند اور گہرے سمندروں سے بھی گہری ہے,صدر کی آمد پر شاہراہ کو دلہن کی طرح سجایا گیا
مونٹاجپاکستان 1947 کو قائداعظم کی مدبرانہ قیادت میں آزاد ہوا جبکہ چین 1949 میں مائوزے تنگ کی عظیم قیادت اور اُن کے لانگ مارچ کے ثمرات کے نتیجہ میں آزاد ہوا۔ 1949 میں چین کی آزادی کے ساتھ ہی پاکستان اور چین کے تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہونا شروع ہو گئے تھے۔ پاکستان نے چین کی آزادی کو تسلیم کیا یہ پاکستان اور چین کی دوستی کا نقطہ آغاز تھا یا یہ پاکستان اور چین کی دوستی کی ابتدا تھی جو بعد میں کوہَ ہمالیہ سے بھی بلند دوستی میں تبدیل ہو گئی،1965 اور1971 میں پاک بھارت جنگ میں چین نے پاکستان کا ہر طرح سے ساتھ دیا اور پاکستان کی بھرپور مدد کی اور اپنی سچی دوستی کا حق نبھایا،اِس جنگ میں چین نے پاکستان کی حمایت میں جو کردار ادا کیا وہ مثالی تھا اور پاکستان اور چین کی دوستی ایک مثالی دوستی میں تبدیل ہوگئی،چین نے میزائل پروگرام ،دفاعی تعاون ،توانائی اوراقتصادی میدان میں پاکستان کی بھرپور مالی اورتکنیکی مدد کی جس کے باعث پاکستان دفاعی سازوسامان میں خودکفیل ہوگیا اوراس طرح دوستی کی نئی تاریخ رقم ہونے لگیدوستی کی نئی تاریخ رقم کرنے کیلئے چین کے صدر پاکستان کادورہ کررہے ہیں،چینی صدر کا پاکستان کا دورہ اگرچہ دو روزہ ہے لیکن اس دوران ایسے تاریخی معاہدے طے پائیں گے جن کا اثر دونوں ممالک کی سلامتی اور معیشت پر صدیوں تک رہے گا۔ ماضی کے دریچوں میں اگر دیکھا جائے تو چین اور پاکستان کی دوستی ہر امتحان میں پوری اتری ہے ۔ زمانہ جنگ ہو یا امن، معاشی میدان ہو یا صنعت کی ترقی، دفاعی سازوسامان کی تیاری ہو یا پرامن ایٹمی پروگرام، چین اور پاکستان میں اربوں ڈالر کے پروگرام رواں دواں نظر آتے ہیں۔ دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ دونوں ممالک اس دوستی سے مستفید ہوں ۔ چین کے صدر کے دورے کے دوران ان منصوبوں پر معاہدے ہوں گے جن کی منصوبہ بندی کافی عرصے سے جاری تھی۔ 52 ایسے معاہدے ہوں گے یا مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے لیکن ان معاہدوں کے تحت چین پاکستان میں مجموعی طور پر 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کر چکا ہے۔ جس کا آغاز چینی صدر کے دورے کے بعد ہونے جا رہا ہے چینی صدر کی آمد کی خوشی میں شاہراہ دستور کو دلہن کی طرح سجایا گیا چینی صدر کی خوش آمدید کہنے کیلئے ریڈ زون کوخوبصورت لائٹون سے سجایا گیا جس سے وفاقی دارالحکومت کی خوبصورتی کو چار چاند لگ گئے،، سرکاری عمارات اور درختوں پر بھی آرائشی لائٹ کا انتظام کیا گیا خصوصی طور پر گرین بیلٹ کے کناروں پر روشنیوں کا بندوبست کیا گیا جس سے دیکھنے والے مسحور ہو جاتے ہیں، چراغاں کے لیے سرخ اور سبز رنگ کی روشنی والے برقی قمقمے استعمال کیے گئے جونہ صرف پاکستان اور چین کے جھنڈوں میں نمایاں رنگ ہیں بلکہ دونوں ممالک کے قومی رنگ بھی تصور کئے جاتے ہیں