شی جن پنگ دورہ پاکستان کے دوران 46 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط جبکہ70ے قریب مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوں گے
چائنہ کے صدر پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں،چائنہ کے صدر کے دورے میں 45 ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ کسی بھی چائنہ کے صدر کا 9 سال میں پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ پاک چائنہ اقتصادی راہداری سے ملکی معیشت کی ترقی میں نئے باب کا اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ پاک چائنہ اقتصادی راہداری سے پاکستان کی معاشی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ چینی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ بھی ہیں جبکہ کمیونسٹ پارٹی کے اعلٰی عہدیدار اور وزراء بھی پاکستان آئے ہیں۔ چینی صدر کے وفد میں سینئر وزرا اور کاروباری اداروں کے سربراہان بھی شامل ہیں جوکہ پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کا جائزہ لیں گے۔ پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق مختلف منصوبوں کا افتتاح کیا جائے گا جن کی مالیت چھیالیس ارب ڈالرز ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت شروع کئے جانے والے ان منصوبوں میں اقتصادی راہداری کو گوادر کے بندرگاہ سے منسلک کیا جائے گا جس کے لئے شاہراؤں ، ریلویز اور پائپ لائنوں کا ملک بھر میں جال بچھایا جائے گا۔ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے جن میں پرائیویٹ پبلک سیکٹر سرمایہ کاری ، غیرملکی سرمایہ کاری ،لائیو سٹاک، توانائی،دفاع، مواصلات، اقتصادیات، انفراسٹرکچر کی تعمیر، بنکوں کی مختلف معاہدوں میں شراکت داری، پائپ لائنوں کی تعمیر سمیت گوادر بندرگاہ پر شروع کئے جانے والے منصوبے شامل ہیں۔ دورہ کے دوران چائنیز بنک پنجاب حکومت کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرے گا۔ گوادر میں بین الاقوامی معیار کے ائیرپورٹ کی تعمیر کے حوالے سے بھی چینی حکام سے بات چیت کی جائے گی۔ چینی حکام سندھ میں کوئلے سے چلنے والے میگا توانائی پلانٹس لگانے کے حوالے سے بھی معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ چینی کمپنیاں تھر میں چھ ہزار چھ سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے لئے ہائیڈل، شمسی اور ہوا سے بجلی کے حصول کے لئے سرمایہ کاری کریں گی۔ صرف توانائی کے شعبہ میں چین پاکستان میں سینتیس ارب ڈالرز مالیت کے منصوبے شروع کرے گا جس سے مجموعی طور پر سولہ ہزار چار سو میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ انفراسٹرکچر کی مد میں چینی منصوبوں کی مالیت بارہ ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہو گی۔ پاکستان اور چین کے درمیان گوادر میں ایک میکانکی ری فیولنگ اسٹیشن کے قیام پر بھی بات چیت ہو گی۔