جج ویڈیو اسکینڈل کیس:جج ارشد ملک کی وجہ سے ایماندار ججوں کے سر شرم سے جھک گئے : چیف جسٹس ،کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کے معاملے کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے سے متعلق 3 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جج ارشد ملک کے مبینہ ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔دورانِ سماعت اٹارنی جنرل انور منصور خان اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے بشیر میمن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
خیال رہے کہ 23 جولائی کو ہونے والی سماعت میں عدالت عظمیٰ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو 3 ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 3 ہفتے کا وقت دیا گیا تھا۔ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائی گئی ابتدائی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اس رپورٹ میں 2 ویڈیوز کا معاملہ تھا، ایک ویڈیو وہ تھی جس کے ذریعے جج کو بلیک میل کیا گیا اور دوسری ویڈیو وہ تھی جو پاکستان مسلم لیگ(ن) نے پریس کانفرنس میں جاری کی تھی۔اٹارنی جنرل انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ 13 مارچ 2018 کو جج ارشد ملک کو احتساب عدالت میں تعینات کیا گیا تھا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وہ مبینہ شخص سامنے آیا جس نے ارشد ملک کو تعینات کروایا تھا اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ مبینہ شخص سامنے نہیں آیا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ناصر جنجوعہ نے ارشد ملک کو تعینات کروانے کا دعویٰ کیا تھا۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت کی حکومت نے پاناما پیپرز کے فیصلے کے بعد جج ارشد ملک کو تعینات کیا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ کے مطابق ناصر جنجوعہ نے ارشد ملک کو تعینات کروانے کا دعوی کیا۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف اور لیگی قیادت نے ویڈیوز سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور مریم نواز نے بھی ویڈیو نے لاتعلقی کا اظہار کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ انہوں نے کوئی قابل اعتراض ویڈیو نہیں دیکھی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ کے مطابق ملتان والی قابل اعتراض ویڈیو میں طارق محمود بھی نظر آتا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی بالکل اس ویڈیو میں طارق محمود بھی نظر آتا ہے۔
اس پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ویڈیو کی فرانزک کروائی گئی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فرانزک کروالی گئی لیکن ارشد ملک کی نئی ویڈیو کا فرانزک نہیں ہوسکا۔