سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے دور میں امریکی ڈرون حملوں کی منظوری دی ۔ واشنگن پوسٹ

امریکی اخبار کے مطابق پاکستان میں امریکی ڈرون حملے دو ہزار چار میں شروع ہوئے۔ ان حملوں کی اجازت دیتے وقت اس وقت کے صدر اور آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے شرط رکھی تھی کہ ڈرون حملہ کرنے سے پہلے ان سے ذاتی طور پر منظوری لی جائے گی۔ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دو ہزار چار سے دو ہزار آٹھ میں صدارت سے مستعفی ہونے تک تمام ڈرون حملے پرویز مشرف کی اجازت سے ہوئے۔ امریکی حکام کے مطابق مشرف نے جتنے ڈرون حملوں کی اجازت دی، اتنے ہی حملوں کی تجویز رد بھی کی۔ امریکی انتظامیہ کے خیال میں بعض شدت پسند لیڈروں کو پاکستان کی جانب سے آگاہ بھی کر دیا جاتا تھا کہ وہ سی آئی اے کی ٹارگٹ لسٹ پر ہیں۔ جمہوری حکومت آنے کے بعد پاکستان کو پہلے سے آگاہ کرنے کی شرط ختم کر دی گئی اور دو ہزار آٹھ کے آخری چار ماہ میں بائیس سے زیادہ حملے ہوئے جبکہ گزشتہ تین سال کے دوران سینکڑوں ڈرون حملوں میں بائیس سو سے زائد افراد مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈرون حملوں کا مکمل اختیار امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے پاس ہے جبکہ یمن ، صومالیہ یا کسی اور ملک میں ڈرون حملے سے پہلے وائٹ ہاؤس کی اجازت ضروری ہے۔