سپریم کورٹ نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ نیٹو کنٹینرز کیس میں تفتیش کیلئے ایف بی آر سے ایماندار افسران نیب کی مدد کیلئے بھجیے جائیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیٹو کنٹینرز کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ دو اعشاریہ سات ارب روپے کی وصولی کیلئے کمرشل کنٹینرز کے کیس نیب کو بھجوا دیئے گئے ہیں جبکہ ایساف کے اٹھارہ ہزار دس کنٹینرز کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ چیئر مین ایف بی آر نے مزید بتایا کہ لاپتہ کنٹینرز کا ڈیٹا اکٹھا کرنے میں دیر لگی تاہم ایف بی آر اب جلد مبینہ کرپشن میں ملوث کنٹینرز مالکان کے خلاف کارروائی مکمل کرے گی۔ چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر سلمان صدیق کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ صرف کاغذی کارروائی کی گئی،کرپشن کا اتنا بڑا سکینڈل سامنے آیا لیکن کسی کو پرواہ نہیں۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ ابھی تو کرپشن کے معمولی واقعات سامنے آئے ہیں، اصل حقائق تو ابھی باقی ہیں۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین ایف بی آر،چیئرمین نیب اوروفاقی محتسب کو ہدایت کی کہ وہ ملکر کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ جب تک اداروں کے سربراہ دلچسپی نہیں لیں گے، معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوگی۔کیس کی مزید سماعت دو جنوری کو ہوگی۔