حسین حقانی کی امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں کو ویزے جاری کرنے کے الزامات کی تردید، کبھی غیر قانونی ویزے جاری نہیں کیے. حسین حقانی

ایبٹ آباد کمیشن کا اجلاس جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ حسین حقانی کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے وقت وہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر تھے۔ اسلام آباد آتے ہوئے ہیتھرو ائیر پورٹ پر انہیں واقعہ کا بتایا گیا اورواپس واشنگٹن جانے کی ہدایت کی گئی۔ حسین حقانی کا کہنا تھا کہ انہوں نےملکی خودمختاری پرحملے کے خلاف امریکی نائب سفیر سے احتجاج کیا اور امریکہ کے سامنے اسامہ بن لادن کی موجودگی کاعلم ہونے کے الزامات کی تردید کی۔ سفیر کے طور پر اپنے ریاستی اداروں کا دفاع کیا۔ امریکی حکام اور اراکین کانگریس کی رپورٹوں کی بھی مذمت کی اور پاکستان کو بتایا کہ امریکی حکام واقعے پر معافی مانگنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ حسین حقنانی کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی کام یہ تھا کہ امریکہ پاکستان پر پابندیاں نہ لگائے۔ امریکی انیٹیلی جنس اہلکاروں کو ویزوں کے اجراء کے حوالے سے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سابق پاکستانی سفیر نے کہا کہ میڈیا پراس حوالے سے آنے والی خبروں کو بعض سیاستدانوں نے ہوادی۔ ان کے ساڑھے تین سالہ دو میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے کبھی بلا اجازت ویزے جاری نہیں کیے اور چار ہزار سے سولہ ہزار تک ویزے جاری کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ ویزوں کی کلئیرنس آئی ایس آئی اور جوائنٹ سروسز ہیڈکوارٹر دیتا ہے۔ حسین حقانی نے مزید کہا کہ حالیہ سروے کے مطابق پچپن فیصد امریکی پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں جبکہ ایسے حالات میں بحثیت سفیر امریکہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا آسان کام نہیں تھا۔