ترک حکام کے مطابق فائرنگ میں فتح اللہ گولن تحریک کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں طیب ادرگان کہتے ہیں کہ حملہ ترکی اور اس کی عوام پر کیا گیا
انقرہ میں روسی سفیر کے قتل کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں ،،ترک حکام کے مطابق واقعے میں فتح اللہ گولن کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں ، تاہم اس کی مزید تحقیقات جاری ہیں ، افسوسناک واقعے پر ترک صدر نے روسی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا ، جبکہ معاملے پر تفصیلی گفتگو کی ،،ترک صدر کا کہنا تھا کہ واقعے کہ جتنی مذمت کی جائے کم ہے،، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی سازش کبھی کامیاب نہیں ہو گی ، یہ حملہ سفیر پر نہیں ترکی اور اس کے عوام پر کیا گیا ہے ، اور مانتے ہیں کہ روس بھی اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہے، اردوان اور پیوٹن نے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ، جبکہ ترکی اور روس کا مشترکہ کمیشن واقعے کی مکمل تحقیقات کریگا، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے واقعے کو دونوں ممالک کے درمیان شام کے حوالے سے تعلقات خراب کرنے کی سازش قرار دیا ،انہوں نے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس قتل کے پیچھے کون ملوث ہے،،
ادھر روسی وزیراعظم دمتری میدی اوف کہتے ہیں کہ روس حملہ کرنے والوں کو معاف نہیں کریگا ، جو بھی اس میں ملوث ہوا اسے پورا حساب دینا ہو گا،، یہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق سنجیدہ جرم ہے، جو بھلایا نہیں جا سکتا ، دوسری جانب ترک وزیرخارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کو ٹیلیفون کر کے مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا ، جبکہ اس کو روس ترک دوستی پر حملہ قرار دیا