بھارت کی انتقام کی آگ ٹھنڈی نہ ہوسکی، بھارتی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تین کشمیری طلباءگرفتار

پلوامہ جھڑپ میں زخمی ہونے والا بھارتی فوج کا کمانڈو دو روز تک زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گیا ہے جبکہ پلوامہ حملے کے بعد سے خوف کی شکار بھارتی فوج نے جموں میں ٹرک ڈرائیور کو فدائیں سمجھ کر گولیاں ماری دی ہیں ،بھارت کی انتقام کی آگ ٹھنڈی نہ ہوسکی،سوشل میڈیا پر بھارت مخالف مواد اپ لوڈ کرنے کا الزام ، بھارتی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تین کشمیری طلباءگرفتار، طالبہ سمیت دو کو درسگاہوں سے نکال دیا گیا ،شہری ہلاکتوں کےخلاف احتجاج اور جھڑپیں ،بھارتی فورسز کے ہاتھوں متعدد افراد زخمی ،مزاحمتی قیادت اور عسکری تنظیموں کا شہداءکو خراج تحسین ،وادی میں ہڑتال کے باعث کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند ،انٹر نیٹ اور موبائل سروس معطل۔تفصیلات کے مطابق پلوامہ کے علاقے رتنی پورہ میں جھڑُ کے دوران زخمی ہونےوالا ایک اور بھارتی فوج کا کمانڈو دم توڑ گیا ہے ۔33سالہ نائیک سندیپ کو زخمی حالت میں سرینگر کے فوجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دو روز تک موت و حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد چل بسا۔سندیپ اٹالی گاو¿ں کا رہائشی تھا جس کا تعلق 10پیرا کمانڈو سے تھا۔ادھر جموں پٹھانکوٹ روڈ پر فوجی کانوائے کے ساتھ چلنے والے ایک ٹپر ڈرائیور کو فدائین سمجھ کر گولیاں ماردیں گئیں۔پلوامہ میںسی آر پی ایف کانوائے پر پانچ روز قبل ہوئے فدائین حملہ کے بعد بھارتی فوج اس قدر خوف کا شکار ہو گئی ہے کہ گزشتہ روز فوجی کانوائے کے ساتھ چلنے والی کوئک ری ایکشن ٹیم (QRT) ،سانبہ علاقہ میں گشت پر تھی کہ ایک تیز رفتار ٹرک کو اپنی جانب آتے دیکھ کر اسے فدائین سمجھ لیا اور فائر کھول دیا ، ایک گولی ٹپر ڈرائیور کے پیٹ میں لگی اور وہ شدید زخمی ہو گیا۔ زخمی ڈرائیور، جس کی شناخت 27سالہ نریش کمارساکن ہیرا نگر کٹھوعہ کے طور پر کی گئی ہے، کو مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی نازک حالت ہے۔دریں اثناءپلوامہ حملے کے بعدبھارت کی انتقام کی آگ ٹھنڈی نہ ہو سکی،بنگلور اور چنائے کی یونیورسٹیوں سے مزید3طالب علموں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ایک طالبہ سمیت2کو معطل کردیا گیا۔ تفصیلات بنگلور کی سوریہ نگر پولیس نے سپرتھی کالج میں زیر تعلیم 2 اور چینئی کالج کے ایک کشمیری نوجوان کوسوشل میڈیا پر ملک مخالف سرگرمیوں کی پاداش میں گرفتار کیا ہے ۔ان طلبا میں حارث منظور ، گوہر مشتاق اور ذاکر مقبول شامل ہیں ۔ تینوں کشمیری طلبا کو سنٹر ل جیل بنگلورو منتقل کیا گیا ہے۔ ادھرگریٹر نوئیڈا دہلی کے ایک کالج نے ایک کشمیری طلاب کو معطل کیا ۔آئی آئی ایم ٹی کالج آف انجینئرنگ گریٹر نوئیڈا کے چیف پراکٹر سنجے پچوری نے شکایت درج کرائی تھی۔اشفاق احمد خواجہ ساکن کپوارہ کو 16فروری کے روز کالج سے معطل کیا گیا ہے۔تاہم اشفاق نے فیس بک پر لکھا ہے کہ اسکی فیس بک آئی ڈی ہیک ہو گئی ہے اور اس سلسلے میں اس نے جموں وکشمیر پولیس میں ایف آئی آر بھی درج کرائی تھی۔اس دوران ایس جی ٹی یونیورسٹی آف گڑگاﺅں دہلی نے سوشل میڈیا پر ملک مخالف پوسٹ تحریر کرنے کی پاداش میں ایک کشمیری طالبہ کو یونیورسٹی سے خارج کر دیا ہے ۔یونیورسٹی حکام کے مطابق مذکورہ کشمیری طالبہ، جو ریڈیو امیجنگ ٹیکنالوجی کی طالبہ ہے،کیخلاف انہیں شکایت ملی تھی۔مذکورہ کشمیری طالبہ، ان سات طالب علموں میں شامل ہوئی ہے جن کے داخلے مختلف اداروں میں یا تو منسوخ کئے گئے ہیں یا جنہیں معطل کیا گیا ہے۔دہرادون کے 2 تعلیمی اداروں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے آئندہ کشمیریطلباء کو کالجوں میں ایڈمیشن نہ دینے کی بات دباﺅ میں آکر کی تھی جبکہ انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ۔دہرادون کے دونوں کالجوں کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد قریب 400سے500شر پسند عناصر نے کالج کے باہر احتجاج کیا اور یہ لوگ مطالبہ کر رہے تھے کہ کشمیری طلبا کو کالج سے نکال دیا جائے اور آئندہ کسی بھی کشمیری طلبا کو داخلہ نہ دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کالجوں کی انتظامیہ نے آئندہ کشمیری طلباءکو کالج میں داخلہ نہ دینے کی کوئی بھی پالیسی نہیں بنائی ہے اور نہ ہی ایسا کوئی فیصلہ لیا گیا ہے ۔کالجوں کی انتظامیہ نے کہا ہم کشمیری طلباء کو داخلہ دینے سے کیسے انکار کر سکتے ہیں ؟کیا ہم بھارت کے آئین کے پابند نہیں ہیں؟ ۔بابا فرید الدین انسٹی ٹوٹ آف ٹکنالوجی نے بھی کہا ہے کہ اس نے احتجاجیوں کے دباﺅ میں آکر ایسا فیصلہ لیا ۔ پرنسپل اسلم صدیقی نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے قریب 450 طلبا ان 2اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔دریں اثناءوادی میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کےخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اس دوران مختلف علاقوں میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں۔مظاہرین نے کئی علاقوں میں قابض اہلکاروں کو پتھراو¿ کا نشانہ بنایا جس کے جواب میں طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا۔بھارتی فورسز کے تشدد کے باعث متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں ۔اس دوران تعزیتی ہڑتال کے باعث دکانیں اور بازار بند جبکہ انٹر نیٹ اور موبائل سروس معطل رہی ۔دریں اثناءنیشنل فرنٹ نے پنگلنہ پلوامہ میں فورسز کے ہاتھوں ایک شہری کی ہلاکت پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ترجمان نے شہری ہلاکت کو بہیمانہ قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ فورسز کے ہاتھوں ہر ہلاکت کے بعد یہاں رہنے والے لوگوں کا تحریک آزادی سے لگاﺅ بڑ جاتا ہے اور مزاحمت کی راہ میں ان کے عزم میں پختگی آتی ہے۔ ترجمان نے مہلوک شہری کے گھروالوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکیا۔مسلم لیگ نے شہری ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے فوج کو فری ہینڈ اور حد سے زیادہ اختیارات تفویض کئے جانے کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ترجمان کے مطابق لیگ کا ایک وفد جنرل سیکریٹری محمد رفیق گنائی کی قیادت میںپنگلنہ پلوامہ گیا جہاں انہوں نے مشتاق احمد بٹ اور ہلال احمد کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے ساتھ ساتھ ساتھ ان کی ڈھارس بندھائی۔وفد منظور احمد للہاری، اعجاز احمد اور عبدالرشید پر مشتمل تھا۔حریت (جے کے)کے ترجمان نے عام شہری مشتاق احمد کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج تک عام شہریوں کو ہمیشہ انتقام کی بنیاد پر بلا جواز جاں بحق کیا گیا ۔ اسلامی تنظیم آزادی نے جھڑپ میں جاں بحق ہوئے تین مجاہدین اور ایک عام شہری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوجوان اپنے لہو سے تحریک آزادی کی آبیاری کر رہے ہیں۔ پیروان ولایت کے سربراہ مولانا سبط محمد شبیر قمی نے پلوامہ معرکہ میں جاںبحق ہوئے جنگجوﺅں کو خراج عقیدت پیش کیا کرتے ہوئے کہا کہ حصول حق خودارادیت تک کشمیری عوام مزاحمت کرتے رہیں گے ۔ادھر لشکر طیبہ جموں کشمیر کے چیف محمود شاہ نے پلوامہ میںجاں بحق ہوئے جنگجوﺅں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ جنگجوﺅں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر ثابت کردیا کہ ہندوستانی فورسز تحریک آزادی کو کسی طور ختم نہیں کرسکتیں ۔ لشکر ترجمان ڈاکٹرعبداللہ غزنوی کی جانب سے موصولہ بیان کے مطابق پلوامہ کے لوگ جس بہادری سے سخت ترین حالات کا مقابلہ کررہے ہیں وہ قابل تحسین ہے ۔انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کے گھروںکو بارود سے اڑانا انتہائی غیر انسانی فعل ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔انہوںنے جموں اور ہندوستان کے مختلف علاقوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ پر تشدد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ دنیامیںکہیں بھی اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں دیکھنے کو نہیں ملتی ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭