لاہور ہائیکورٹ نے سری لنکن ٹیم حملہ کیس کے ملزم ملک اسحاق کی نظربندی ختم کرکے انہیں رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
ملک اسحاق کو سخت سیکیورٹی میں بکتربند گاڑی میں لاہور ہائیکورٹ لایاگیا۔ ملک اسحاق کی نظربندی پر نظرثانی کرنے والے بورڈ میں جسٹس ناصر سعید شیخ، جسٹس شیخ احمد فاروق اور جسٹس منظور اے ملک شامل تھے۔ بورڈ کے روبرو پیش ہوکر ملک اسحاق کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان انہیں ایک آزاد شہری ہونے کا حق دیتا ہے اور وہ بھی ایک عام شہری کی طرح آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں کوئی شرانگیز یا متنازعہ بات نہیں کی۔ اگر پولیس کو ان سے نقص امن کا خدشہ تھا تو ان پر مقدمہ درج کیوں نہیں کیاگیا۔ نظرثانی بورڈ نے پولیس سے استفسار کیا کہ ملک اسحاق پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد پیش کئے جائیں۔ پولیس کی جانب سے ٹھوس شواہد کی فراہمی میں ناکامی پر لاہور ہائیکورٹ کے نظرثانی بورڈ نے ملک اسحاق کی نظربندی ختم کردی اور انہیں رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔ ملک اسحاق کو چار ماہ قبل دوگروہوں میں تصادم کے بعد تین ماہ کے لئے نظربند کیاگیا تھا، اور اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ان کی نظربندی میں ایک ماہ کی توسیع بھی کی گئی تھی۔